اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نےکہا ہے کہ غزہ کی پٹی سے ہزاروں اغوا کردی فلسطینی شہریوں کے خلاف”سدی تیمان”نامی اسرائیلی فوجی اڈے پر ہونے والی سفاکانہ مظالم اور انہیں صیہونی جلادوں کے ہاتھوں منظم طریقےسےاذیتیں دینے سے صہیونی ریاست کی بدمعاشی اور انسان دشمنی کا واضح ثبوت ملتا ہے۔
ایک پریس بیان میں’حماس‘ نے دنیا ، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کی توجہ سدی تیمان نامیحراستی مرکز اور ٹارچر سیل کی طرف مبذول کراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض فوج کےاسحراستی مرکزمیں ہونے والے تشدد اور مظالم کی تحقیقات کرائیں۔
حماس نے اپنے بیانمیں کہا کہ "فاشسٹ قابض دشمن کی حکومت کے وزراء اب فوجیوں اور مجرموں کےجرائمپران کا دفاع کرنے لگے ہیں۔
حماس نے اس باتپر زوردیا کہ ہمارے قیدیوں کے خلاف قابض فوج کے حراستی مراکز کے اندر ہونے والے منظممظالم کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔
حماس نے ایک بینالاقوامی تفتیشی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ قیدیوں کے خلاف ان خوفناک اور سفاکانہجرائم کی تحقیقات کریں۔ اسے جنگی جرائم کے ارتکاب سے روکنے کے لیے دباؤ ڈالیںاوربین الاقوامی عدالت انصاف اور عالمی فوج داری عدالتوں میں فلسطینی قیدیوں پر بےپناہ تشدد کے ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر صہیونی جنگی مجرموں کے خلاف مقدماتقائم کیے جائیں۔
خیال رہےاسرائیلی فوج کے زیرانتظام جزیرہ نما النقب میں قائم کردہ سدی تیمان نامی حراستکیمپ میں ہزاروں فلسطینیوں کو قید کیا گیا ہے جہاں ان پر بدترین تشدد کی مسلسلاطلاعات آ رہی ہیں۔ وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں جبری طور پر اغوا کئی فلسطینیوں کوشہید کیا جا چکا ہے۔