فلسطینی وزارتصحت نےکہا ہے غزہ کی پٹی کو پولیو کی وبا کے علاقے کے طور پر درجہ بندی کر دیا گیاہے۔ کئی برسوں کے بعد غزہ میں بڑی تعداد میں پولیو کے کیسز سامنے آئے ہیں جس کےبعد علاقے کو پولیو زدہ قرار دیا گیا ہے۔
یہ درجہ بندیاسرائیلی جارحیت کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں بگڑتے ہوئے انسانی حالات کے نتیجے میںسامنے آئی ہے۔ اسرائیلی بربریت اور امریکی مدد سے جاری جنگی مشین کے نتیجے میں بنیادیڈھانچے کی تباہی، رہائشیوں کو قابل استعمال پانی سے محرومی، کوڑا کرکٹ کے جمع ہونے اورغذائی عدم تحفظ جیسے سنگین مسائلکا سامنا ہے۔
وزارت صحت کیجانب سے یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے جاری انسداد پولیو پروگرام ٹھپہوگیا ہے اور پولیو ویکسین کی فراہمی مشکل ہو رہی ہے۔
وزارت صحت نے غزہمیں پینے کے پانی کی فراہمی، ذاتی حفظان صحت کے طریقوں، سیوریج نیٹ ورکس کی مرمتاور ٹنوں کے حساب سے کوڑا کرکٹ اور ٹھوس فضلہ کو ہٹانے کے مسائل کے بنیادی حل تلاشکرنے پر زور دیا گیا۔
غزہ کی پٹی اسرائیلیحملے کے آغاز سے ہی متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا شکار ہے۔ مسلسل اور بار بار کینقل مکانی اور حفظان صحت کی بنیادی ضروریات کی کمی، صاف پانی کی قلت اور بہت زیادہھجوم کی وجہ سے بیماریوں اور وباؤں میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
پولیوایک انتہائیمتعدی وائرس ہے جو بنیادی طور پر پاخانے اور منہ کے ذریعے پھیلتا ہے یہ اعصابینظام پر حملہ آور ہوتا ہے اور بنیادی طور پر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثرکرتا ہے۔
تقریباً دو ہفتےقبل اس وائرس کی دریافت کے بعد وزارت صحت کی جانب سے یونیسیف کے تعاون سے دیر البلح(وسطی غزہ) اور خان یونس کے علاقوں میں بے گھر افراد کے خیموں کے درمیان بہنے والےگندے پانی کے نمونوں میں موجود وائرس کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے "بہت پریشانکن” قرار دیا تھا۔
عالمی ادارہ صحتنے غزہ کی پٹی کے رہائشیوں میں وائرس کے پھیلنے کی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اعداد و شمار کےمطابق 2023 میں غزہ کی پٹی کے تقریباً 89 فیصد بچوں نے پولیو ویکسین حاصل کی تھی لیکنفلسطینیوں کو درپیش تباہ کن حالات اور غزہ میں صحت کے نظام کی وجہ سے حفاظتی ٹیکوںکی شرح میں کمی آرہی ہے۔