امریکہ کی 75 تنظیموں نے صدر جو بائیڈن اور کانگریس سےمطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قابض حکام پر فوری طور پر اسلحے کی پابندی کا نفاذ کریں۔
ان تنظیموں نے ہفتے کے روز ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہمستقل جنگ بندی کا تقاضا ہے کہ واشنگٹن اسلحے کے بہاؤ کو ختم کرکےاسرائیلی قابض وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر دباؤ ڈالے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت نےانتباہات کا جواب نہیں دیا اور غزہ کی پٹی میں تقریباً 40000 فلسطینیوں جن میںپندرہ ہزار بچےشامل ہیں کو شہید کرنے کے لیے امریکی حمایت اور ہتھیاروں کا استعمالکیا۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایسے وقت میں امن کےلیے کام کرنے کا دعویٰ کرنا ممکن نہیں ہے جب ایسے ہتھیار بھیجے جا رہے ہیں جو فلسطینیوںکی نسلوں کو مٹانے اور مظالم کو انجام دینے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروختاور منتقلی کو روکنا ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کے لیے پہلا قدم ہے جس میں فلسطینیاور اسرائیلی سلامتی، مساوات، آزادی اور انصاف کے ساتھ زندگی گذار سکیں”۔
بیان میں امریکی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ بیرون ملک تشددکی حمایت کرنے کے بجائے اندرونی معاملات جیسے کہ صحت کی دیکھ بھال اور رہائش پررقمخرچ کرے۔
جب سے اسرائیلی قابض فوج نے غزہ پر اپنی جنگ شروع کی ہے امریکیانتظامیہ نے قابض فوج کو تقریباً 21000 گولہ بارود فراہم کیے ہیں۔ واشنگٹن نے ہتھیاروںکو براہ راست ہوائی جہاز کے ذریعے منتقل کیا اور کانگریس کی منظوری کو نظرانداز کیاگیا۔
گذشتہ مارچ میں واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا تھا کہ واشنگٹننے غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی قابض فوج کو ہتھیاروں کی فروخت کے 100سے زیادہ ڈیلوں کی منظوری دی ہے۔