اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اسرائیلی ریاست کے نام نہادوزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے امریکی کانگریس سے خطاب کے بعد کہا ہے کہ دُنیا کےسامنے اپنے جنگی جرائم کا دفاع کرنے والے اور جرائم پر پردہ ڈالنے والے نیتن یاھوکو جنگی مجرم کے طورپرگرفتار کرکے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک پریس بیان میں کہا گیا ہے کہامریکہ نے اسرائیلی دہشت گرد حکومت کے سربراہ نیتن یاہو کو کانگریس سےخطاب کیاجازت دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں برابرمجرم ہیں۔ بہتر ہوتا کہ اسے جنگی مجرم کے طور پر گرفتار کر کے بین الاقوامی اداروںکے حوالے کیا جاتا اور اس کے خلاف فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کے جرائم میں عبرتناک سزا دی جاتی۔ اس جنگی مجرم کو دنیا کے سامنے اپنے جرائم کو چھپانے کی اجازتدینے اور اپنا مکروہ چہرہ خوشنما بنا کر پیش کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہونی چاہیے۔مگرامریکہ نے اسے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنےاور اپنے روایتی جھوٹ کو دنیا کے سامنےپیش کرنے کے لیے کانگریس کا پلیٹ فارم مہیا کیا۔
مرکزاطلاعا فلسطین کو موصولہ بیان میں حماس نے کہا ہےکہ ایک ایسے وقت میں جب دہشتگرد قابض حکومت کا وزیر اعظم غزہ کی پٹی میں ہمارے فلسطینی عوام کو ختم کرنے کے لیےایک وحشیانہ جنگ کی قیادت کر رہا ہےاور اس میں شہریوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئےتمام بین الاقوامی قوانین ، اقدار اور انسانی معاہدوں کی اس طرح خلاف ورزی کررہاہےجس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
ایسے میں امریکی کانگریس سے خطاب میں نیتن یاھو نے ہتک آمیزپروپیگنڈے اور اپنے گمراہ کن جھوٹ کو دہرایا جو اس نے نو ماہ سے زیادہ عرصہ قبل پھیلاناشروع کیا تھا۔ حالانکہ نیتن یاھو کے پہلے دعوے بھی جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں اور دنیاان کی حقیقت سے بہ خوبی آگاہ ہے۔
نیتن یاھو نے فلسطینی مزاحمتی فورسز پر سات اکتوبرکے حملےکے دوران بچوں،عورتوں اور عام لوگوں کے قتل کا جو جھوٹا الزام گھڑا تھا وہ دنیا کےسامنے بے نقاب ہوچکا ہے مگر دوسری طرف دنیا کے سامنے ہزاروں بے گناہ اور معصوملوگوں کو جس بے دردی کے ساتھ شہید کیا جا رہا ہے اس کے بعد نیتن یاھو جیسے جنگیمجرم کا آزادی سے گھومنا مغربی دنیا کے چہرے پر بد نما داغ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے جذبات سے کھیلنے، حقائقکو مسخ کرنے اور 7 اکتوبر کے بارے میں غلط بیانیوں کو فروغ دینے کی ناکام کوشش کی،جب کہ اسرائیلی اور بین الاقوامی تحقیقات نے ان دعوؤں کے جھوٹ کو ثابت کیا اور انکی قلعی کھول دی ہے۔
حماس نے اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو کی تقریر اس کیفوج، سلامتی اور بین الاقوامی بحران کی گہرائی کی عکاسی کرتی ہے۔ کیونکہ اس نے غزہمیں اپنی فوج کے ہاتھوں ہونے والی شکستوں کے فلسفے سے عوامی سطح پر پردہ ڈالنے کی مذمومکوشش کی۔ متعدد قیدیوں کو آزاد کرانے کی جعلی فتوحات کو فروغ دینے کی ناکام کوشش کی۔رفح اور نصیرات میں شہریوں کے خلاف کیےگئے ہولناک قتل عام کو نظرانداز کیا۔
حماس نے کہا کہ نیتن یاہو کی جانب سے یرغمالیوں کی واپسی کےلیے کوششیں تیز کرنے کی بات سراسر جھوٹ اور اسرائیلی، امریکی اور بین الاقوامیرائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ یہ نیتن یاھو ہی ہے جس نے جنگ کے خاتمے اور قیدیوںکی رہائی کے لیے ایک معاہدے کے نتیجے میں ہونے والی تمام کوششوں کو ناکام بنایا۔مصر اور قطری بھائیوں کی طرف سے ثالثی کی مسلسل کوششوں کے باوجود اور حماس کیہرممکن لچک کے باوجود نیتن یاھونے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں اپنی جنگیمشین کو بند نہیں کیا۔
حماس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ واشنگٹن قابض اسرائیلی دشمنکو سیاسی اور فوجی مدد کے تمام ذرائعفراہم کرتا رہا ہے۔صیہونی دہشت گردوں کی حکومت کو سزا سے بچانے کے لیے واشنگٹن نےتمام تر سفارتی اور سیاسی کور استعمال کیا اور دشمن کو کٹہرے میں لانے کی کوششوںکو ناکام بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔
اب امریکہ نے ایک قدم آگے بڑھ کر فسطائی جنگی مجرموں کاخونی چہرہ صاف کرتے ہوئے اسے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے کانگریس کا پلیٹفارم مہیا کیا تاکہ جنگی مجرم معصوم بچوں کے خون، انسانیت کے خلاف جرائم، غزہ کی پٹی میں ہونے والی گھناؤنی خلافورزیوں ،زندگی کے تمام پہلوؤں کی تباہی، فاقہ کشی اور تباہی کی جنگ پر پردہ ڈالکراپنا مکروہ چہرہ چھپا سکے
حماس نے کہا کہ مزاحمت کے محور پر نیتن یاہو کا حملہ کھلےمحاذوں کے نتیجے میں اس کے فوجی اور سکیورٹی بحران کی گہرائی کی عکاسی کرتا ہے۔
حماس نے اقوام متحدہ، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سےمطالبہ کیا کہ وہ قابض دشمن کو مسترد کرنے اور اس کے خاتمے کے لیے ہر طرح سے کامکرنے کے اپنے جرات مندانہ مؤقف کا اعلان کریں۔ ہمارے فلسطینی عوام کی ثابت قدمیاور مزاحمت کی حمایت کریں تاکہ ہمارے لوگ بین الاقوامی قانون کے مطابق حق واپسیاور حق خود ارادیت کےحصول کے لیے جد جہد جاری رکھ سکیں۔