اسرائیلی قابض افواج نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہررفح کے خلاف مسلسل تیسرے ماہ بھی کراسنگ کی بندش، انسانی امداد کے داخلے کی روکتھام اور غزہ کی پٹی کو تباہ کرنے کے لیے اپنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
رفح کے میئر احمد الصوفی نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نےشہر کو ایک آفت زدہ علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ صہیونی قابض فوجکی وحشیانہ اور مسلسل بمباری سےرفح گورنری کے 70 فیصد سے زیادہ انفراسٹرکچر کوتباہ کر دیا، جس میں سڑکیں، پانی اور سیوریج کے نیٹ ورک، ٹینک، پانی کے کنویں شاملہیں۔ ، مرکزی بازار، اور میونسپل سہولیات شامل ہیں۔
الصوفی کی جاری ایک پریس بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کوموصول ہوئی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے فلسطین کے خلاف’ارضمحروقہ‘ (نذرآتش سرزمین) کی پالیسی اپنا رکھی ہے، جس کی وجہ سے الشوکہ کے علاقے،السلام کالونی، مغربی یبنا اور رفح کیمپوں کو80 فی صد سے مزید تباہ کر دیا گیا ہے۔ تل السلطان، السعودی کالونی،مغربی کیمپ کے محلوں کے بڑے چوکوں کو تباہ کرنے کے علاوہ الشابورہ کیمپ کا ساٹھ فیصد سے زیادہ حصہ ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔
الصوفی نے وضاحت کی کہ یہ ابتدائی اندازے ہیں۔شہر کے محلوںسے قابض فوج کے نکلنے کے بعد ہی وہاں ہونے والی اصل تباہی کا اندازہ لگایا جا سکےگا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ رفح میونسپل انتظامیہ عرب اور بینالاقوامی عطیہ دہندگان کے ساتھ بات چیت کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ جارحیت کے خاتمےکے بعد انفراسٹرکچر اور مسمار کیے گئے گھروں کی تعمیر نو کا کام تیزی سے شروع کیاجا سکے۔