فلسطینی اسیرانکے نگران ادارے ’محکمہ امور اسیران ومحررین‘ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا ہےکہ اسرائیلی عوفر جیل میں فلسطینی قیدیوں کو مشکل زندگی اور صحت کی بدترین صورتحالکا سامنا ہے اور وہ حقیقی غذائی قلت اور فاقوں کا شکار ہیں۔
اسیران کمیشن نےبدھ کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ ادارے کا وکیل انتظامی حراست میں لیے گئےمتعدد قیدیوں سے ملنے اور عوفرجیل گیا، جہاں اسے قیدیوں نے بتایا کہ جیل انتظامیہانہیں منظم انداز میں بھوکا پیاسا رکھتی ہے۔
اس نے بتایا کہ بیتلحم گورنری سے یزن غنیم اور صہیب حمامرہ، رام اللہ، البیرہ گورنری سے انس عبیدہاور مہند حجیجی، اور جنین گورنری سے عبدالجبار جرار نےقیدیوں کے خلاف قابض صہیونیانتظامیہ کی بدسلوکی کےبارے میں گواہی دی۔
قیدیوں نے وکیلکو بتایا کہ قیدیوں کو فراہم کیا جانے والا کھانا مقدار اور معیار کے لحاظ سے ناقصاور بہت کم ہوتا ہے۔ مسلسل بھوکے پیاسے رہنے سے ان کے جسم ختم ہو کر جلد اور ہڈیوںکے ڈھانچےمیں تبدیل ہو چکے ہیں۔ جان بوجھکر انہیں طبی جرائم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ قیدیوں نے کپڑوں، صفائی ستھرائی کے سامان اور تمام ضروریات زندگی کی کمی کیبھی شکایت کی۔
کمیشن نے کہا کہ”جیل میں تمام قیدیوں کو یا تو ان کی گرفتاری کے بعد یا حراستی مراکز اور جیلوںکے درمیان منتقلی کے دوران مارا پیٹا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔
تشدد کی وجہ سےکئی قیدی زخمی ہیں اور بہت سوں کی ہڈیاں توڑ دی گئی ہیں۔
اسیران کمیشن نے عوفرجیل میں قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قابض دشمنکی جیلوں اور حراستی مراکز کے اندر حالات بدستور انتہائی خراب ہیں۔ بین الاقوامیاداروں کی واضح لاپرواہی کی میں اسرائیلی دشمن فلسطینی قیدیوں پر ظلم کررہا ہے۔
تقریباً 10 دنپہلے کمیشن کے وکیل خالد محاجنہ نےعوفر جیل کے دورے کے دوران غزہ کی پٹی سے تعلقرکھنے والے قیدیوں کے بارے میں خوفناک واقعات کا مشاہدہ کیا۔
محاجنہ نے رپورٹکیا کہ عوفر میں قیدیوں میں سے کچھ کو ان کے کپڑے اتارنے اور حساس مقامات پرتشددکرنےاور جنسی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ قیدی اس وقت صحت اور نفسیاتی مسائل سے دوچارہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ پولیس کے کتے زیر حراست افراد پر حملہ کرتے ہیں اور ان کے جسم کو نوچتے ہیںجب کہ ان کے ہاتھ سر کے پیچھے بندھے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں مار پیٹ کےساتھ دیگر پرتشدد کارروائیوں کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ 100 سے زائد بیمار اورزخمی قیدی بغیر علاج کے ہیں اور ان کی دن بہ دن بگڑتی حالت انہیں موت کی طرف دھکیلرہی ہے۔
ایڈووکیٹ محاجنہنے قیدیوں سے معلوم کیا کہ عوفر جیل میںکمروں کے اندر دو ٹارچر وارڈز شامل ہیں۔ قیدیوں کو تشدد کے دوران دیکھا نہیں جاسکتا، لیکن صرف ان کی چیخیں سنائی دیتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہاکتوبر سے مغربی کنارے میں گرفتاریوں کی تعداد بڑھ کر 9785 ہو گئی ہے، جن میں تمامطبقہ ہائے فکر کے فلسطینی شامل ہیں۔