وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مظلوم فلسطینی بھائیوں بہنوں اور بچوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی ظلم وجبر کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔
وفاقی کابینہ نے فلسطینیوں کے حق میں ایک قرارداد کی منظوری بھی دے دی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کی وجہ سے 39 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں معصوم بچے، خواتین، بزرگ، نوجوان ہرعمر اور طبقے سے تعلق رکھنے والے نہتے اور بے گناہ شہری شامل ہیں۔ شہری آبادی، ہسپتال، سکول، اقوام متحدہ، میڈیا کے دفاتر اور کارکنوں، صحافی کوئی بھی اسرائیلی بموں، گولیوں اور قتل عام کی بلا امتیاز مہم سے محفوظ نہیں۔ فلسطینی علاقے قبرستان اور ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ ایسی سفاکی، اور ظلم کی مثال حالیہ تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔
اسرائیل کے ظلم کو دیکھتے ہوئے محض مذمت کافی نہیں کیونکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے، اقوام متحدہ کی قراردادیں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اداروں کے مطالبات اور پوری دنیا کے مہذب اور انصاف پسند عوام کے احتجاج کے باوجود اسرائیل کا ظلم جاری ہے۔ لہذا عالمی برادری اور عالمی ادارے نسل کشی اور جنگی جرائم میں ملوث ریاست کے خلاف پابندیوں سمیت قانونی، سفارتی اور انتظامی اقدامات کا آغاز کرے۔ ایک وحشی ریاست کو عالمی قانون اور انسانی حقوق کا پابند کرکے مزید بے گناہ خون بہنے سے روکا جائے۔ ورنہ یہ آگ پوری دنیا کے امن کو بھسم کر دے گی۔ عالمی عدالت انصاف فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی کو غیر قانونی اور فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادیوں کی تعمیر کو عالمی قانون کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے فلسطینیوں کو زر تلافی دینے اور ان کے نقصانات ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان اسلامی ممالک کی متحدہ آواز او۔آئی۔سی پر بھی زور دیتا ہے کہ اس ضمن میں متفقہ اور متحدہ اقدامات کے لئے از سرنو کوششیں شروع کی جائیں اور اسلامی دنیا کی متفقہ حکمت عملی کی تیاری پر غور کیا جائے۔
وفاقی کابینہ چار جولائی کو آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک موقف بیان کرنے کو سراہتے اس کی مکمل تائید کرتی ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کو بطور ریاست جوابدہ بنایا جائے اور بے گناہوں کے قاتلوں کو فوری انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
خود عالمی عدالت انصاف بھی اسرائیل کی بہیمانہ کاروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دے چکی ہے ۔عالمی برادری غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی رسائی کے لئے اپنی کوششیں تیز تر کرے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی وفاقی کابینہ پاکستان کے عوام اور ریاست کی نمائندگی کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ فلسطین اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی آزادی، اقوام متحدہ اور عالمی قانون کے مطابق حقوق کی فراہمی تک ہر طرح سے ان کی مدد جاری رکھے گی۔
فلسطینیوں کو خوراک سمیت دیگر ضروری سامان کی فراہمی کے لئے پہلے سے بڑھ کر کوششیں کی جائیں گی۔ پاکستان ایک بار پھر اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ مقبوضہ خطوں کے دیرینہ تنازعات کے حل کے لئے بلا تاخیر اقدامات کئے جائیں۔ القدس الشریف دارالحکومت اور 1967 سے قبل کی سرحدوں کی حامل فلسطینی ریاست کے قیام پر مبنی دو ریاستی حل کے لئے از سر نو اور نتیجہ خیز کوششیں کی جائیں۔
پاکستانی کابینہ کا اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ
بدھ 24-جولائی-2024
مختصر لنک: