اسرائیلی کنیسٹ کیجنرل اسمبلی نے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین’انروا‘کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے مسودہ قانون کی منظوردی ہے۔
پیر کو کنیسٹ میں 50اراکین نے ’انروا’ کو بلیک لسٹ کرنے کے قانون کی حمایت کی جب کہ 10 نے اس کیمخالفت کی۔ اسرائیل بیتینو پارٹی سے کنیسیٹ کی رکن یولیا میلینووسکی کے پیش کردہمسودہ قانون کی پہلی رائے شماری کی منظوری دی۔اس سے قبل 29 مئی کو کنیسٹ نے’انروا‘ کو دیا گیا استثنیٰ اور مراعات کومنسوخ کر دی تھیں۔
مسودہ قانون کے تحتاسرائیلی قابض ریاست اور اقوام متحدہ کے ادارے کے درمیان کسی بھی قسم کے تعلقات کوختم کر دیا جائے گا، چاہے وہ براہ راست ہو یا بالواسطہ ہو۔ تنظیم اور اس کے ملازمینکے ساتھ انسداد دہشت گردی کے قانون کے مطابق ایک "دہشت گرد تنظیم” کےارکان کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔
اس پیش رفت پر کنیسٹکے رکن ملینووسکی نے کہا کہ "ایک دن بھی ایسا نہیں گزرتا جب اسرائیلی فوج کےترجمان نے’انروا‘ کو دہشت گردی سے جوڑنے والے میدان سے نئے نتائج شائع نہ کیے ہوں”۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ’انروا‘ سات اکتوبر کے حملے میں ملوث تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ "ایجنسیانسداد دہشت گردی کے قانون کے آرٹیکل 2 میں درج تمام تعریفوں پر بھی پورا اترتیہے، لیکن کسی وجہ سے ریاست اسرائیل اب بھی اسے دہشت گرد قرار نہیں دیتی”۔
درایں اثنا ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے’ایکس‘ پلیٹ فارمپر ایک پوسٹ میں کہا کہ کل پیر کو اسرائیلی قابض افواج نے اقوام متحدہ کے قافلے پرشدید فائرنگ کی جو اتوار کو غزہ شہر کی طرف جا رہا تھا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہحملہ اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ قافلہ اقوام متحدہ کا جھنڈا اٹھائے ہوئے تھااور اس نے اسرائیلی قابض حکام کے ساتھ تعاون کیا تھا۔
لازارینی نے مزید کہاکہ ایجنسی سے تعلق رکھنے والی ایک کار کو اس وقت پانچ گولیاں لگیں جب وہ وسطی غزہکی پٹی میں ایک فوجی چوکی کے سامنے انتظار کر رہی تھی۔