اقوام متحدہ کے بچوںکے فنڈ (یونیسیف) نے رپورٹ کیا ہے کہ حکام نے غزہ کی پٹی پر جنگ کے آغاز کے بعد سےمقبوضہ مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں ہر دو دن میں ایک فلسطینی بچے کوقتل کیے جانے کے واقعات کا اندراج کیا ہے۔
یونیسیف نے "مغربیکنارے کے بچوں میں زندگی کی ہلاکتیں” کے عنوان سے ایک رپورٹ جار ی کی ہے جسمیں کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک مغربی کنارے کے 143 بچے شہید ہو چکے ہیںجو کہ 2023 کے پہلے نو مہینوں کے مقابلے میں ڈھائی سو گنا کی نمائندگی کرتا ہے۔ پچھلے سے اس عرصے میں مقبوضہ مغربی کنارے میں 41فلسطینی بچے مارے گئے تھے۔
تنظیم نے آج پیر کوجاری کردہ اپنی رپورٹ میں وضاحت کی ہے کہ یہ اعداد و شمار مغربی کنارے میں قابضاسرائیلی افواج کا شکار ہونے والے فلسطینیبچوں کی تعداد میں 250 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
یونیسیف نے رپورٹ کیاہے کہ مغربی کنارے میں 440 سے زیادہ فلسطینی بچے "براہ راست آتشیں اسلحے سے زخمی”ہوئے ہیں۔ مغربی کنارے میں قابض فوج کی جارحیت میں اضافہ غزہ میں جاری نسل کشی کیاسرائیلی جنگ کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ”یہ تعداد ان سب سے زیادہ کمزور بچوں کے خلاف طاقت کے غیر ضروری اور ضرورت سےزیادہ استعمال کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے”۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نےکہا کہ فلسطینی بچے برسوں سے خوفناک تشدد کا شکار ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی قابض فوج کیطرف سے جنگ میں شدت میں اضافے کے ساتھ غرب اردن میں بھی صورت حال ابتر ہوئی ہے۔
اسی رپورٹ میں رسل نے”اسکول سے گھر جاتے ہوئے فلسطینی بچوں کو حراست میں لیے جانے، یا سڑکوں پرچلتے ہوئے گولی مار دیے جانے کے بارے میں بات کی”۔ انہوں نے پرزور الفاظ میںمطالبہ کیا کہ "یہ تشدد اب بند ہونا چاہیے”۔
یونیسیف کی رپورٹ میںہزاروں بچوں پر قابض فوج کے حملوں کے منفی اثرات پر توجہ دی گئی۔ اس میں بچوں کی جسمانیصحت خاص طور پر اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اب وہ اپنی زندگی کے لیے روزانہ خوف میںرہتے ہیں۔ تنظیم کے زیر نگرانی بہت سے بچوں نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے محلوں میںگھومنے پھرنے یا اپنے اسکول جانے میں خوف محسوس کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی تنظیم نےمتنبہ کیا کہ مغربی کنارے میں بچے 20 سالوں میں پہلے ہی سب سے زیادہ تشدد کا شکارہو چکے ہیں- 7 اکتوبر 2023 سے پہلے بھی وہ تشدد کا سامنا کرتے رہے ہیں۔ مغربیکنارے میں بچوں کی نقل و حرکت پر عائد پابندیوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں جس سے ان کیروزمرہ زندگی کی نقل و حرکت میں خلل پڑتاہے۔