عالمی ادارہ صحت نے کہا ہےکہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات بیماریوں کے پھیلاؤکے لیے ایک مثالی ماحول فراہم کرتے ہیں۔
تنظیم کے ترجمان کرسچن لِنڈمیئرنے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں صحت کے نظام کی تباہی، عدم تحفظ، رسائی میں رکاوٹ،آبادی کی مسلسل نقل مکانی، طبی سامان کی کمی، پانی کا ناقص معیار اور صفائی کی ناقصصورتحال یہ سب معمول کی ویکسینیشن کی کم شرح کا باعث بنتے ہیں اور بیماریوں کے لگنےکا خطرہ بڑھتا ہے۔ پولیو سمیت تمام بیماریاں یک بار حملہ آور ہوسکتی ہیں۔
لنڈمیئر نے جمعہ کو جنیوامیں اقوام متحدہ کے اداروں کی پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ یہ حالات "بچوںکے لیے خطرہ ہیں اور پولیو جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کے لیے مثالی ماحول پیدا کرتے ہیں”۔
لنڈمیئر نے بتایا کہ 16 جولائیکو پولیو لیبارٹریوں کے عالمی نیٹ ورک نے ویکسین سے ماخوذ پولیو وائرس ٹائپ 2 کو گندےپانی کے چھ نمونوں میں الگ کیا، جو 23 جون کو خان یونس اور دیر البلح کے اطرافسے جمع کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ تنظیم فلسطینیوزارت صحت، اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف)، فلسطینی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسیبرائے فلسطینی پناہ گزین ’انروا‘ اور دیگرشراکت داروں کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقےمیں کام کر رہی ہے۔ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے دائرہ کار کا تعین کرنے کے لیے خطرے کاجائزہ لیا جا رہا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچاو) میں پولیو کے خاتمے کے ڈائریکٹر حامد جعفری کے مطابق غزہ کے سیوریج میں پولیو وائرسکا پتہ چلنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انفیکشن پہلے ہی سے ہو رہا ہے اور وائرسگردش کر رہا ہے۔