سه شنبه 03/دسامبر/2024

یمن سے تل ابیب کےقلب میں حملہ صہیونی ریاست پر کاری ضرب

ہفتہ 20-جولائی-2024

یمن کی مسلح افواج کیطرف سے نام نہاد صہیونی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب کے قلب میں یافا جیسے حساسمقام پر کیا گیا مہلک ڈرون حملہ صہیونی ریاست پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کیجنگ کے 287 ویں روزایک  مہلک اور کاری ضرب قرار دیا جا رہاہے۔

یمن کی مسلح افواج نےایک بیان میں کہا کہ اللہ کی مدد اور نصرت سے ایک مسلح ڈرون کے ذریعے قابض صہیونیریاست کے قلب میں یافاکے مقام پر ایک اہم اور حساس جگہ پرموثر حملہ کیا گیا۔

 

اسرائیلی قابض فوج نےاعتراف کیا کہ یافا میں ہونے والے ڈرون حملے کے نتیجے میں امریکی قونصل خانے کےقریب ایک یہودی آباد کار ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ کئی دفاتر کونقصان پہنچا۔

یمنی فورسز کی جانب سےحملے کا انتظام کرنے والی انصاراللہ فورسز نے اس نئے حملے کی تفصیلات جاری کیہیں۔انصاراللہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یافا میں گرائے گئے ڈرون کو ’یافا ڈرون‘ ہیکا نام دیا۔ یہ ایک جدید نوعیت کا ڈرون طیارہ ہے جو جدید دفاعی فضائی نظام کو چکمہدے کر، راڈار سے چھپ کراور کسی بھی فضائی سرگرمی سے خود کو چھپا کر کامیابی کےساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔

یہ ڈرون حملہ کئی اعتبارسے صہیونی ریاست پر ایک کاری وار اور ایک چپیڑ ہے۔ اس نے ثابت کیا ہے کہ فلسطینیوںکو ذبح کیے جانے کا بدلہ لینے والے ہزاروں میل کی مسافت سے صہیونی دشمن کو اس کیبربریت کا مزہ چکھا سکتے ہیں۔

صفا نیوزا یجنسی کے چیفایڈیٹر محمد أبو قمر نے تل ابیب میں یمنی انصاراللہ کے حملےکو اسرائیلی ریاست پرغیرمعمولی اور غیر مسبوق تھپیڑ رارد یا۔

اس ڈرون نے یمن سے تلابیب تک 2500 كلو میٹر کا فاصلہ طے کیا اور کھوکھلی صہیونی ریاست کی تمام ترانٹیلیجنس حشرسامانی کو مات دے کر اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔

تجزیہ نگار علی ابو رزقنے کہا کہ  تل بیب پر حملہ موجودہ وقت کےاعتبار سے کئی اسباب بنا پراہمیت کا حامل ہے۔

یہ حملہ ایک ایسے وقتمیں کیا گیا ہے جب نیتن یاھو اپنی مزعومہ فتح کا اعلان کرنے کے لیے اس سے چندگھنٹے قبل رفح کے دورے پر گیا مگر اس کی فتح کو تل ابیب کے حملے نے خاک میں ملادیا۔

جنگ کے ایام میں یہ حملہایک ایسے وقت میں کیا گیا جب قابض اسرائیلی فوج غزہ میں مسلسل اور منظم نسل کشیاور جنگی جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

یہ ڈرون حملہ ایک ایسےوقت میں کیا گیا جب قابض صہیونی ریاست غزہ کے شمال سے جنوب تک مزاحمت پر دباؤبڑھانے کے لیے بھوک کو ایک جنگی حربے کے طورپراستعمال کررہی ہے۔ فلسطینی آبادی کوپانی، ادویات، خوراک اور زندگی کے تمام بنیادی حقوق سے محروم کردیا گیا ہے۔

یمن سے تل ابیب ڈرونحملہ غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے کی جانے والی مساعی کے درمیان ہوا ہے۔اسرائیلی اپوزیشن لیڈر گیلنٹ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات آگے بڑھ چکے ہیں مگرنیتن یاھو اس میں رکاوٹ ہیں۔

تجزیہ نگار علی رزق کاکہنا ہے کہ حملہ خطے میں گیم رول کو تبدیل کرنے کا باعث بنے گا۔

اس موقعے پر انصاراللہکے ترجمان یحییٰ السریع نے اعلان کیا کہ ہم نےتل ابیب پر کامیاب ڈرون حملہ کیا ہےجب کہ امریکی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے اسرائیل کی طرف جاتے ہوئے مزید چار ڈرونزاور میزائلوں کو مار گرایا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی