اسلامی جمہوریہ ایران کےقائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایکپابند قرار داد لانی چاہیے اور اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم روکنےکے لیے مجبور کرنا چاہیے۔
انہوں نے یہ بات اقواممتحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ’’فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال‘‘ کےموضوع پر اپنے خطاب میں کہی۔
باقری نے وضاحت کی کہاسرائیل نے جنگی جرائم اور نسل کشی کا ارتکاب کیا اور تقریباً 300 دنوں سے جاریاپنے حملوں میں بے گناہ لوگوں بالخصوص خواتین اور بچوں کو شہید کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ”اس مہلک مہم میں ہر گھنٹے تقریباً 20 افراد شہید یا زخمی ہو رہے ہیں۔ اسرائیلیحکومت نے غزہ کے 80 فیصد سے زیادہ رہائشی علاقوں اور تمام انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا ہے۔ہسپتال، مساجد، گرجا گھر، تعلیمی مراکز اور تاریخی مقامات سب تباہ کردیےگئے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ اسرائیلنے امدادی راستے بند کر کے بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ "رفح میںپناہ گزینوں کے کیمپوں پر بمباری اور خان یونس میں بے گھر افراد پر حملے ان حالیہغیر انسانی جرائم کی صرف دو مثالیں ہیں”۔
باقری نے یاد دلایا کہاسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرائم مکمل استثنیٰ کے ساتھ جاریہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے جاری کردہ چار قراردادوں، بینالاقوامی عدالت انصاف کے تین عبوری اقدامات اور دنیا بھر میں جاری بڑے پیمانے پراحتجاج کے باوجود اسرائیل جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی سے باز نہیں آیا۔
ایرانی وزیرخارجہ نے اسبات پر زور دیا کہ "گذشتہ 80 سالوں میں سلامتی کونسل کی بے عملی اور نااہلینے اسرائیلی حکومت کو مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف مزید جرائم کرنے کی حوصلہ افزائیہے”۔
باقری نے اس بات پر زوردیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو غزہ میں مستقل جنگ بندی کو نافذ کرنے،انسانی امداد کی تیز رفتار اور بلا روک ٹوک ترسیل کو یقینی بنانے اور تمام سرحدی گذرگاہوںکو مکمل اور غیر مشروط طور پر دوبارہ کھولنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوںگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ”اس (اسرائیلی) حکومت کو تمام مقبوضہ فلسطینی، شام اور لبنانی علاقوں سےدستبردار ہونا چاہیے اور لبنان یا خطے کے دیگر ممالک پر کسی بھی فوجی حملے سے بازرہنا چاہیے”۔
انہوں نے خبردار کیا کہلبنان پر کسی بھی اسرائیلی حملے سے "صورتحال قابو سے باہر ہو جائے گی”۔
باقری نے مزید کہا کہلبنان پر ممکنہ اسرائیلی حملے کا ذمہ دار امریکہ ہوگا۔