اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے(یونیسیف) نے کہا ہے کہ "گذشتہ اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹیکی 90 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور ان میں سے زیادہ تر بچے ہیں۔”
تنظیم نے’ایکس‘ پلیٹفارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ جن مقامات پر رہائشیوں کو منتقلہونے پر مجبور کیا جاتا ہے وہاں بنیادی ضروریات اور حفاظت کا فقدان ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کےلیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر فیلیپ لازارینی نے کلبدھ کو کہا تھا کہ "اسرائیل نے گذشتہ دس دنوں میں غزہ میں کم از کم 8 اسکولوںپر بمباری کی ہے، جن میں سے 6 کا تعلق ایجنسی سے ہے”۔
خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق، غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 38794 شہید اور89364 دیگر زخمی ہوئے۔ تباہ کن جارحیت کے نتیجے میں اس پٹی سے تقریباً 1.9 ملینافراد بے گھر ہوئے۔