اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘نےانسانی حقوق کی عالمی تنظیم’ہیومن رائٹس واچ‘ سے اپنی تازہ ترین رپورٹ واپس لینےکا مطالبہ کیا ہے جس میں حماس پر جنگی جرائم کا بھونڈا الزام عاید کیا گیا ہے۔حماس نے اس رپورٹ کے رد عمل میں کہا ہے کہ یہ غیرپیشہ ورانہ اور ناقابل اعتباررپورٹہے۔ یہ رپورٹ جھوٹ کا پلندہ ہے جس میں صریحاً قابض ریاست کی حمایت میں متعصب برتاگیا ہے‘‘۔
آج بدھ کے روز ایک پریسبیان میں حماس نے اس رپورٹ کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانیحقوق کا دفاع کرنے والے ادارے نے اسرائیلی مظالم پر پرہ ڈالتے ہوئے حماس پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے کےارتکاب کا جھوٹا اور بھونڈا الزام عاید کیا ہے۔ اس تنظیم نے انسانی حقوق سےمتعلق رپورٹقابض فوج اور اس کی میڈیا مشین کی طرف سے شروع کیے گئے "جھوٹ” کو پروموٹکرنے کی مکروہ کوشش کی ہے۔
حماس نے زور دے کر کہاکہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ نے "پورے اسرائیلی بیانیے کو اپنایا اور تحقیقکے طریقہ کار اور غیر جانبدار قانونی پوزیشن سے ہٹ کر یہ رپورٹ ایک اسرائیلی پروپیگنڈادستاویز کی طرح بن گئی ہے جس میں صہیونی ریاست کی ترجمانی کی گئی ہے”۔
حماس نے مزید کہا کہ تنظیمکی رپورٹ میں غزہ میں ہمارے فلسطینی عوام کے ساتھ ہونے والی ہلاکتوں، تباہی، فاقہکشی اور مصائب کا ذکر نہیں کیا گیا۔ یہ انداز کھلم کھلا نسلی امیتاز اور صہیونیریاست کے مکروہ بیانیے کو آگے بڑھانے کی چال ہے۔
حماس نے کہا کہ رپورٹ میںشہداء اور زخمیوں کی تعداد کا ذکر نہیں کیا گیا، جو 285 دنوں کے اندر 120000 سےتجاوز کر گئے۔ ہسپتالوں، یونیورسٹیوں، سکولوں اور انفراسٹرکچر کی مکمل تباہی پربات نہیں کی گئی، جب کہ قابض ریاست مغربیاور امریکی حمایت سے جبر کی مشین اور اپنے جرائم کوجاری رکھے ہوئے ہے۔
حماس نے فلسطینی عوام کےقابض ریاست کے خلاف مزاحمت کرنے کے حق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "تمام برائیوںکی جڑ مجرم صہیونی ریاست ہے جو ہر طرح سے جنگی جرائم کرتی ہے۔اس نے خدائی قوانیناور بین الاقوامی معاہدوں کو بھی بالائے طاق رکھ دیا ہے ‘‘۔ ہیومن رائٹس واچ کیطرف سے سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی مظالم کو کھلم کھلا نظرانداز کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہرپورٹ "جان بوجھ کر 7 اکتوبر کو غزہ میں ہمارے لوگوں کے خلاف نازی قابض فوج کیطرف سے کیے گئے جرائم کو نظر انداز کرتی ہے‘‘۔
حماس نے متنبہ کیا کہ بینالاقوامی تنظیم کی رپورٹ نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کےبارے میں بات کرتے ہوئے اس کے "غیر انسانی” تعصب کا ثبوت دیا ہے لیکنہزاروں فلسطینی قیدیوں، مردوں، عورتوں اور بچوں پر منظم بربریت اور تشدد پر خاموشیاختیار کرکے اسرائیلی مجرم کی مکمل اور کھلی طرف داری کی گئی ہے۔
اپنے بیان میں حماس نےاس بات پر زور دیا کہ قابض ریاست کی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو تشدد، قتل، فاقہکشی اور تذلیل کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ فلسطینی شہریوںپر عقوبت خانوں میں تشدد پر مجرمانہ خاموشی مجرم کے جرائم کو جواز فراہم کرنے کیمکروہ کوشش ہے۔
حماس نے کہا کہ رپورٹ میںجو کچھ کہا گیا ہے اس کے لیے بین الاقوامی تنظیم کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایاجائے گا۔ جو قابض ریاست کے جرائم کو جوازفراہم کرتے ہوئے نام نہاد انسانی حقوق کیعلم برداری کا دعویٰ کرتی ہے۔ انسانی حقوق گروپ نے اسرائیلی جرائم کی طرف داریکرکے اپنی ساکھ کو تباہ کردیا ہے۔ اس نے مظلوم اور جلاد کو ایک صف میں کھڑا کرکےخودکو متنازعہ بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ ہیومن رائٹسواچ نےاپنی ایک تازہ رپورٹ میں غزہ میں جاری جنگ کے دوران حماس اور دیگر فلسطینیمزاحمتی گروپوں پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا تھا۔