اقوام متحدہ کے ترجماناسٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ "غزہ کی پٹی میں خاندانوں کو انخلاء کے ہر حکم کےساتھ ناممکن فیصلے کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے”۔
دوجارک نے پیر کو ایک پریسکانفرنس میں کہا کہ”اقوام متحدہ کےانسانی امور کے رابطہ دفتر’اوچا‘ کی ایک ٹیمنے شمالی غزہ سے جنوب کی طرف بے گھر ہونے والوں کی مدد کے لیے اقدامات کیے ہیں”۔
انہوں نے شہریوں کونشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "حالیہ دنوں میں کیے گئے حملوں نے ایکبار پھر ظاہر کر دیا ہے کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے”۔
قابل ذکر ہے کہ ایمنسٹیانٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ "غزہ میںبار بار اسرائیلی انخلاء کے احکامات (غیر قانونی نقل مکانی) کے مترادف ہے، جو ایکجنگی جرم ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہغزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی قابض ریاست کی جارحیت جو 9 ماہ سے زائد عرصے سے جاریہے اور بار بار "انخلاء” کے احکامات کی وجہ سے "فلسطینی شہریوں کوبے گھر ہونے کی متعدد لہروں کا سامنا ہے”۔
خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔