اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ نےانکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے جنوب میں واقع بدنامزمانہ عقوبت خانے’سدی تیمان‘میں 1500 فلسطینیشہداء کی لاشیں موجود ہیں۔ ان میں سے بیشتر فلسطینیوں کو اس حراستی مرکز اور دوسرےمراکز میں تشدد کرکے شہید کیا گیا ہے۔
منگل کو اخبارنے ایکنامعلوم اسرائیلی فوجی جس نے وہاں خدمات انجام دیں کے حوالے سے بتایا کہ شہداء کیلاشوں کو فریج میں رکھا جاتا ہے "اور ناموں سے نہیں، نمبروں کے حساب سے ترتیبدیا جاتا ہے”۔
سپاہی نے کہا کہ ’’لاشیںخراب تھیں، کچھ گل سڑ گئی تھیں اور کچھ کے چہرے نظر آ رہے تھے، لیکن کچھ نہیں تھے‘‘۔
اخبار نے بتایا کہ ’سدیتیمان‘ حراستی مرکز میں رکھی گئی شہداء کی لاشوں کی اکثریت اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری بازوالقسام بریگیڈزیا غزہ سے منسلک ایلیٹ فورس کے نامعلوم جنگجوؤں کی ہیں جنہوں نےساتاکتوبر غزہ کو عبور کرکے اسرائیلی بستیوں اور فوجی کیمپوں پر حملہ کیا تھا۔
ہارٹز نے اسرائیلی قابضفوج کے حوالے سے کہا کہ ” سات اکتوبر کے دن کے بعد فلسطینیوں کی لاشیں ’سدیتیمان‘ اڈے پر منتقل کر دی گئی ہیں۔ لاشوں کی واپسی کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہحکومت پر منحصر ہے”۔
غزہ پراسرائیلی نسل کشیکی جنگ کے آغازکے بعد سے قابض فوج نے ہزاروں فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا ہے، جنمیں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ کو بعد میں رہا کر دیا گیا، جب کہدیگر کے بارے میں منظم تشدد کے شواہد ملے ہیں اور ان کا مستقبل معولم نہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔