فلسطین کے سرکاری میڈیاآفس نے کہا ہے کہ امریکی بائیڈن انتظامیہ نے نسل کشی کے جرم میں ملوث ہونے اور قابض ریاست کو بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیاروںکی فراہمی کے ذریعے ہمارے فلسطینی عوام پر ایک خوفناک انسانی المیہ مسلط کرنے میں نازی صہیونی دشمن کی مدد کی جس کےنتیجے میں غزہ میں ہزاروں بےگناہ شہری شہید ہوگئے۔
میڈیا دفترنے پیرکوایک بیانمیں مزید کہا کہ جو بائیڈن کی سربراہی میں امریکی انتظامیہ نے نسل کشی کے جرم میںملوث ہونے اور قابض دشمن کو بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کی فراہمی کے ذریعےہمارے فلسطینی عوام کو ایک بڑا انسانی المیہ اور سنگین اور گہرا نقصان پہنچایا۔ جسکے نتیجے میں 38500 سے زیادہ شہری شہید اور 88800 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ یہالمیہ اور نسل کشی بدستور جاری ہے جس میں فلسطینی عوام کو بدترین تکالیف سے گذرناپڑ رہا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہقابض نازی دشمن نے ان ہتھیاروں کا استعمال عام شہریوں اور بے گھر ہونے والے لوگوںکے خلاف ہزاروں ہولناک قتل عام کے لیے کیا جس کا نشانہ زیادہ تر بچے اور خواتینہیں۔
بیان کے مطابق امریکیانتظامیہ نے "اسرائیلی” قابض دشمن کے لیے نسل کشی کے جرم کو اپنے بینالاقوامی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں سے مکمل کرنے کا راستہ آسان کیا، جو پہاڑوں اوربلند و بالا عمارتوں پر بمباری کے لیے استعمال ہوتے ہیں وہ بم فلسطینیوں کے خیموںپر استعمال کیا۔ جب کہ قابض فوج نے نایلون اور کپڑے سے بنے خیموں پر بے گھر افراد انممنوعہ ہتھیاروں سے بمباری کی۔ قابض ریاست نے 75 فیصد ہاؤسنگ سیکٹر، ہسپتالوں،اسکولوں اور گرجا گھروں کو، صحافیوں، ڈاکٹروں، سائنسدانوں، محققین، بچوں ، عورتوں کے قتل کے علاوہ مزید تباہ کر دیا۔
انہوں نے زور دے کر کہاکہ امریکی انتظامیہ نسل کشی کے جرم میں بنیادی حامی اور شراکت دار ہےاور اس نےسلامتی کونسل میں ایک سے زیادہ مرتبہ تنقید اور ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے جنگروکنے کی کوشش میں رکاوٹ ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ امریکیانتظامیہ نے”اسرائیلی” قابض کو تمام قسم کے ممنوعہ ہتھیار فراہم کیے، جنمیں میزائل اور 200 پاؤنڈ وزنی بم جو قلعوں کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتےہیں۔
ان میں تین قسم کے چھیدنےوالے بم اور امریکی جی بی یو بم -28، بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے والے جی پی ایسگائیڈڈ بم، بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ سفید فاسفورس بم، ان گائیڈڈ بم یا غیر گائیڈڈبم اور اسمارٹ "جے ڈی اے ایم بم شامل ہیں۔