فلسطین کے جنگ سے تباہحال غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے 9 ماہ بعد اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینیپٹی پر 40 ملین ٹن سے زیادہ ملبہ پڑا ہے، جسے صاف کرنے میں پندرہ سال لگیں گے۔
برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ میں شائع ہونے والی ایکرپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا یہ بھی اندازہ ہے کہ غزہ کے ملبے کو نکالنے میں 15سال لگیں گے جب کہ ملبہ ہٹانے کے آپریشن کی لاگت 500 ملین سے 600 ملین ڈالر کے درمیانہوگی۔
گذشتہ ماہ اقوام متحدہکے ماحولیاتی پروگرام کے شائع کردہ تخمینوں کے مطابق غزہ میں 137297 عمارتوں کونقصان پہنچا، جن میں سے صرف ایک چوتھائی مکمل طورپر تباہ ہوگئی ہیں۔ تقریباً ہر دسویںعمارت کوغیرمعمولی نقصان پہنچا اور ایکتہائی کو معمولی نقصان پہنچا۔
اس اندازے سے یہ بھی پتہچلتا ہے کہ 250 سے 5000 دونم کے رقبے پر پھیلے ہوئے ملبے کے بڑے ڈھیروں کی جگہ تعمیراتکی ضروری ہو گی۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتیپروگرام نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ غزہ میں جنگ کے دوران تباہ ہونے والے گھروں کیتعمیر نو کا کام 2040 تک جاری رہ سکتا ہے۔ یہ انتہائی معقول امکان ہے، ورنہ اس سےزیادہ عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔ پوری پٹی میں تعمیر نو کی کل لاگت 40 ارب ڈالر تک پہنچجائے گی۔
دریں اثنا غزہ میں مقیماقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ "بنیادی ڈھانچے کوپہنچنے والا نقصان بہت زیادہ ہے۔خان یونس میں ایک بھی عمارت ایسی نہیں ہے جو اب تکمحفوظ ہو”۔
اسکول، صحت کی سہولیات،سڑکیں، صفائی ستھرائی اور دیگر اہم انفراسٹرکچر سبھی کو شدید نقصان پہنچا۔
اسرائیل کی طرف سے غزہکی پٹی پر مسلط کی گئی ننگی جارحیت میں اب تک 38584 افراد شہید چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔