اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی پٹی میں خان یونس میں مواصی اورالشاطیکیمپ کے علاقوں میں کل ہفتے کے روز قابض فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے وحشیانہ قتلعام کے بعد ثالث ممالک اور دوسرے ملکوں کےرہ نماؤں سے بات کی۔
انہوں نے زور دے کر کہاکہ جہاں حماس نے فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے ایک معاہدے تکپہنچنے کے مقصد کے ساتھ تازہ ترین تجویز پر مثبت اور ذمہ دارانہ ردعمل ظاہر کیاہے، وہیں نیتن یاہو کی طرف سے اسرائیلی مؤقف میں ہٹ دھرمی اور فلسطینیوں کی نسلکشی جاری رکھنے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیتنیاھو نہ صرف جنگ بندی سے راہ فرار اختیار کررہا ہے بلکہ وہ نہتے فلسطینیوں کے خلافجنگی جرائم اور ان کی نسل کشی کے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے ثالث ممالک پرزور دیا کہ وہ غزہ میں جاری اسرائیلی جرائم اور گذشتہ روز ہونے والے قتل عام کیشدید مذمت کے ساتھ دشمن پر جارحیت روکنےکے لیے دباؤ ڈالیں۔
اسماعیل ھنیہ نے ثالث ممالک مصر اور قطر کی قیادت سے رابطہکیا اور ان سے فلسطینیوں کا قتل عام روکنے کے لیے امریکی انتظامیہ اورقابض اسرائیلپر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے ترکیہ اورسلطنت عمان کے اور دوسرے ممالک کے رہ نماؤں سے بھی بات کی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز صیہونیقابض فوج نے خان یونس میں المواصی کے مقام پر ایک ہولناک قتل عام کا ارتکاب کیا جسکے نتیجے میں 90 شہری شہید اور 300 دیگر زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر بچے تھے۔
قابض نے دعویٰ کیا کہ اسنے حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے کمانڈر محمد الضیف اورخان یونسمیں بریگیڈزکے کمانڈر رافع سلامہ کو نشانہ بنایا، تاہم دشمن کا کہنا تھا کہ وہانہیں مارنے کی تصدیق نہیں کرسکا۔