پنج شنبه 12/دسامبر/2024

غزہ جنگ کی وجہ سے بچوں کی ایک پوری نسل ختم ہو سکتی ہے:اونروا

ہفتہ 13-جولائی-2024

فلسطینی پناہ گزینوں کےلیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹیتباہ کن اسرائیلی جنگ کے باعث بچوں کی ایک پوری نسل کو کھونے کے دہانے پر ہے۔

یہ بات یو این آر ڈبلیواے میں میڈیا اور کمیونیکیشن کی ڈائریکٹر جولیٹ ٹوما نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایکپوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ میں 600000 بچے اسرائیلیجنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسکول نہیں جا سکے ہیں۔

ٹوما نے اسکولوں کی بندشاور’اونروا‘ اسکولوں کو بے گھر لوگوں کے لیے پناہ گاہوں میں تبدیل کرنے کی طرفاشارہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلیجنگ کے جاری رہنے سے بچوں کی ایک پوری نسل ضائع ہو سکتی ہے۔ بچوں کے سکول نہ جانےسے ان کے تعلیمی نقصانات کی تلافی مشکل ہو جائے گی۔ انہوں نے ان بچوں کی خاطر جنگبندی کا مطالبہ کیا۔

اقوام متحدہ کے بچوں کےفنڈ (یونیسیف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ سےسب سے زیادہ متاثر ہونے والے بچے ہیں، یونیسیف کا خیال ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بچوں کے خلاف جنگ کے مترادف ہے۔

انہوں نے انادولو ایجنسیکو انٹرویو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ غزہ جنگ کی وجہ سے بچوں کے لیے رہنے کےلیے اب موزوں جگہ نہیں ہے، کیونکہ انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے اور وہ شدید نفسیاتیدباؤ کا شکار ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔

ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔

مختصر لنک:

کاپی