انسانی حقوق کی عالمیتنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کے رہائشیوںکے بار بار انخلاء کے احکامات غیر قانونی نقل مکانی کے مترادف ہیں۔ واپسی کی کسیضمانت کی عدم موجودگی اور محفوظ رہائش کی عدم موجودگی میں انخلاء کے احکامات جنگیجرم ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعہکو ایک بیان میں کہا ہے کہ "غزہ میںمسلسل اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں کے درمیان فلسطینی شہریوں کو لاحقخطرات میں اضافہ ہو رہا ہے”۔
مقبوضہ غزہ کی پٹی پراسرائیلکے نو ماہ سے جاری حملے اور غزہ شہر کے لیے بار بار "انخلاء” کے احکاماتکی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو بے گھر ہونے کی متعدد لہروں کا سامنا ہے۔ دو دن پہلےاسرائیلی قابض فوج نے غزہ شہر کے لیے ایک اور بڑے "انخلاء” کا حکم جاریکیا، جس میں اس کے تمام باشندوں کو جنوب سے بھاگنے کا حکم دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ریسرچایڈووکیسی، پالیسی اور مہمات کی سینئر ڈائریکٹر ایریکا گویرا روزاس نے کہا کہ”غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے نے 38000 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کر دیاہے، جس سے دنیا کی بدترین انسانی آفات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے”۔
انہوں نے زور دے کر کہاکہ "تمام فریقین کی طرف سے جنگ بندی اجتماعی مصائب کے خاتمے، مزید جانی نقصانکو روکنے اور تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سب سے فوری اقدام ہے”۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 10 جونکو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تمام فریقین کی جانب سے فوری جنگ بندی کیقرارداد منظور کیے جانے کے باوجود مزید اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کیرہائی کے لیے ممکنہ معاہدے پر بات چیت کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔