سه شنبه 03/دسامبر/2024

غزہ میں نسل کشی اسرائیل کے مسلسل استثنیٰ کا نتیجہ ہے:یو این مندوب

ہفتہ 13-جولائی-2024

فلسطینی علاقوں میںانسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے کہا ہے کہاسرائیل کے جرائم کو روکنے میں عالمی برادری کی ناکامی نے اسے غزہ میں نسل کشیکرنے کا موقع دیا۔

اس نے’ایکس‘ پلیٹ فارمپر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے کہا کہ محصور غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی جنگ گذشتہ دہائیوںمیں اسرائیل کے استثنیٰ کا "کڑوا پھل” ہے۔

انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ عالمی برادری اسے بین الاقوامی قانون کے لیے چیلنج سمجھتے ہوئے فلسطینیعوام کے "فلسطین کی نسل کشی کے اسرائیلی منصوبے” کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔

قبل ازیں البنانیز نےکہا کہ مغربی میڈیا کی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے بارے میں بات کرنے میں ناکامیکا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی اور جبر رک گیا ہے، بلکہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ فلسطینیوںکے خلاف جان بوجھ کر اسرائیلی فاقہ کشی اور قتل عام کی پالیسی جاری ہے۔

اسرائیلی جارحیت کے نتیجےمیں غزہ کے باشندے بالخصوص غزہ اور شمالی گورنری قحط کے دہانے پر ہیں۔ خوراک، پانی،ادویات اور ایندھن کی فراہمی کی شدید قلت کے دوران تقریباً 20 لاکھ فلسطینی بے گھرہو چکے ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔

ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔

مختصر لنک:

کاپی