اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے غزہ شہر کے جنوب مغرب میں واقع تل الھوا محلے میں کیے گئے اسرائیلی جرائم کے لیے فوری بین الاقوامی احتساب کا مطالبہ کیا۔
حماس تحریک نے جمعے کے روز مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض فوج کی جانب سے تل الھوا کے محلے سے پسپائی کے بعد سامنے آنے والے مظالم "جنگی جرائم اور نسل کشی ہیں۔”
حماس نے مزید کہا کہ قابض فوج کا تل الھوا سے انخلا سے قبل رہائشی عمارتوں کو آگ لگانا اور ان عمارتوں میں پھنسے رہائشیوں اور اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے خاندانوں کی لاشیں نکالنے سے سول ڈیفنس کو روکنا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ قابض فوج نے ایسا وحشیانہ قتل عام کیا جس سے انسانیت دنگ رہ جائے۔
تحریک حماس نے بچوں سمیت نہتے شہریوں کو قتل کرنے کے علاوہ بزرگ فلسطینیوں کو ان کے گھروں کے اندر قتل کرنے کے دل دہلا دینے والے مناظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو قتل کرنے کے یہ ایسے جرائم ہیں جو تمام انسانی اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور اس فاشسٹ فوج اور اس کی مجرم قیادت کے مکروہ اور بزدلانہ رویے کی تصدیق کرتے ہیں۔
تنظیم کا کہنا تھا کہ، "ان گھناؤنے جرائم کی ذمہ داری اقوام متحدہ، بین الاقوامی برادری اور اس کے اداروں، خاص طور پر بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ہمارے لوگوں کے خلاف شروع کی جانے والی نسل کشی کی جنگ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔”