اسرائیلی زندانوںمیں ڈالے گئےفلسطینیوں کو اذیتیں دینے کا معاملہ کوئی نئی بات نہیں۔صہیونی دشمنایک جلاد کی طرح گرفتار فلسطینیوں کے ساتھ بلا تفریق تشدد کا مرتکب ہو رہا ہے۔
رہائی پانےوالےفلسطینی اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے دہشت گردانہ سلوک کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
حال ہی میں رہائیپانےوالے فلسطینی معزز عبیات نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتماربین گویر نے 4 دسمبر کو ان کے جسم پر اس وقت قدم رکھا جب وہ مغربی کنارے کی عوفر جیلمیں تھے۔
عبیات نے رہائیکے بعد پریس بیانات میں مزید کہا کہ گذشتہ اکتوبر کے آخر میں ان کی گرفتاری کےدوران انہیں شدید مارا پیٹا گیا تھا، جب کہ اسیران کلب کا کہنا تھا کہ گرفتاری کےدوران انہیں قتل کی ایک سے زیادہ کوششیں کی گئیں۔
قابض حکام نے کلمنگل کو بیت لحم سے تعلق رکھنے والے ابیات کو رہا کیا اور اس نے اپنی رہائی کےپہلے لمحوں میں الجزیرہ کو دیے گئے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ اسے عوفرجیل کے اندر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
عبیات نے 9 ماہانتظامی حراست میں گذارے اور خرابی صحت کی وجہ سے نقب جیل سے رہا کیا گیا، حالانکہگرفتاری سے قبل وہ صحت کے کسی مسائل کا شکار نہیں تھے۔
فلسطینی کلببرائے اسیران نے اسرائیلی حکام کو اس صورت حال کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایااور کہا کہ قیدی کی حالت انتہائی المناک ہے۔
کلب نے مزید کہاکہ "قیدیوں کے خلاف جارحیت کے تناظرمیں اسرائیلی حکام انتظامی حراست کے جرائممیں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ رواں ماہ کے آغاز تک انتظامی حراست میں لیےگئے افراد کی تعداد کم از کم 3380 تک پہنچ گئی ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شاملہیں”۔
کلب نے تصدیق کیکہ سینکڑوں انتظامی قیدی بیمار ہیں اور ان میں سے اکثریت سابق قیدیوں کی ہے جنہوںنے اسرائیلی جیلوں میں برسوں گذارے۔
قومی سلامتی کےانتہا پسند وزیر بین گویر کی طرف سے قیدیوں کے خلاف منظم بدسلوکی کی پالیسی اپنانےکا عمل جاری ہے جس میں قیدیوں کو منظم انداز میں تشدد اور بھوکا پیا سا رکھا جاتاہے۔
گذشتہ اپریل میں بینگویر نے کہا تھا کہ قیدیوں کی سزائے موت کا اطلاق ان فلسطینی قیدیوں پر کیا جائےگا جنہیں انہوں نے دہشت گرد قرار دیا ہے۔ اس نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوںکے لیےگنجائش پیدا کرنے کا صحیح طریقہ قیدیوں کو قتل کرنا ہے۔
انتہائی دائیںبازو کی جیوش پاور پارٹی کے رہ نما بین گویر نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں مزیدکہا کہ وہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کو رکھنے کے لیے ایک ہزار اضافیجگہیں بنانے کی اپنی تجویز کی منظوری سے خوش ہیں۔
انہوں نے کہا کہجیل سروس کی اضافی تعمیر سے مزید فلسطینی قیدیوں کو رکھا جا سکے گا، اور جیل سروسمیں قیدیوں کے بحران کا جزوی حل نکل آئے گا۔