ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہاہے کہ غزہ کی پٹی میں نصف ملین افراد کو بھوک کی تباہ کن سطح کا سامنا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے ‘ایکس‘پلیٹ فارم پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ "غزہ میں فلسطینیخاندانوں کو اکثر خوراک کا پورا راشن مسلسل نہیں ملتا”۔
انہوں نے وضاحت کی کہ”انسانی امداد تک ناقابل اعتماد رسائی اور محدود ذخیرہ غزہ میں خاندانوں کوخوراک کا راشن حاصل کرنے سے محروم کررہا ہے”۔
اقوام متحدہ کےادارے نے غزہکی پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اتوار کو غزہ کی پٹی میںوزارت صحت نے قحط اور خشک سالی کے باعث ایک 6 سالہ بچے کی موت کا اعلان کیا، جس کےبعد پٹی میں غذائی قلت سے شہید ہونے والوں کی تعداد 41 ہوگئی۔
وزارت نے کہا کہ”مرکزی غزہ کی پٹی میں دیر البلح کا ایک بچہ خوراک کی کمی، پانی کی کمی اورطبی سامان کی کمی کے نتیجے میں الاقصیٰ شہداء ہسپتال میں دم توڑ گیا”۔
خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔
قوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 38193 فلسطینی شہیداور 87903 زخمی ہوچکے ہیں۔