غزہ کی پٹی کے وسط میںواقع نصیرات کیمپ میں ایک اسکول میں پناہ لینے والے شہریوں پر بمباری کی جس کےنتیجے میں 16 شہری شہید اور 75 زخمی ہو گئے۔
سرکاری میڈیا آفس نے ایکبیان میں کہاکہ قابض نے النصیرات کیمپ میں 43واں قتل عام کیا، جس میں "الجاعونی”اسکول پر بمباری کی جس میں 16 شہری شہید اور 75 زخمی ہوئے۔ اس اسکول میں تقریباً7000 بے گھر افراد موجود تھے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یہقتل عام 43واں قتل عام تھا جس کا ارتکاب نسل کشی کے دوران نصیرت پناہ گزین کیمپ میںکیا گیا تھا، جس میں اس وقت کیمپ کے مکینوں اور اس میں نقل مکانی کرنے والوں میںسے ایک چوتھائی سے زائد افراد آباد ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نسلکشی کی جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک قابض فوج نے نصیرات پناہ گزین کیمپ کے اندر 17سے زائد اسکولوں اور نقل مکانی اور پناہ گاہوں پر بمباری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزیگورنری میں صرف دو ہسپتال ہیں (الاقصی اور العودہ) اور یہ دونوں ہسپتال صحت اور طبیخدمات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ ان دونوںمیں گذشتہ مہینوں کے دوران بہت زیادہ زخمیوں کو لایا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نسلکشی کی جنگ کے نتیجے میں نصیرات کیمپ اور مرکزی گورنری میں انسانی ہمدردی اور صحتکے کاموں میں بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔
میڈیا آفس نے "اسرائیلی”قابض ریاست کی جانب سے شہریوں، بچوں اور خواتین کے خلاف جاری جرائم اور قتل عام کیمذمت کی دنیا کے تمام ممالک سے ان جرائم اور قتل عام کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ”اسرائیلی” قابض ریاست اور امریکی انتظامیہ کو نسل کشی کے جرم اور غزہ کیپٹی میں شہریوں کے خلاف قتل عام کے تسلسل کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جاناچاہیے۔
انہوں نے عالمی برادریاور تمام عالمی اور بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض فوج پر دباؤڈالیں تاکہ نسل کشی کے جرائم کو روکا جائے اور غزہ کی پٹی میں بہنے والے خون کی ندیاںبند کی جائیں۔
قبل ازیں مقامی ذرائع نےاطلاع دی تھی کہ قابض جنگی طیاروں نے النصیرات میں بے گھر ہونے والے الجاعونیاسکول پر بمباری کی، جس میں 15 شہری شہید ہوئے، جن میں سے اکثریت کے ٹکڑے ہو گئے۔
قابض افواج نے 7 اکتوبر2023ء سے غزہ کی پٹی کے خلاف زمینی، سمندری اور فضائی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھاہوا ہے، جس کے نتیجے میں 38098 شہری شہید اور 87705 زخمی ہوئے ہیں۔