چین نےاسرائیل کوخبردار کیا کہ غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے سنگین نتائجبرآمد ہوسکتے ہیں۔ انہوں نےامریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ تل ابیب پر دباؤ ڈالے کہتاکہ وہ محصور پٹی میں امداد کے تیز اور محفوظ داخلے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کودور کرے۔
اقوام متحدہ کی سلامتیکونسل میں چین کے مندوب فو کانگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "بھوک کو ہتھیارکے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا اور انسانی مسائل کو سیاسی رنگ نہیں دیا جاسکتا۔ انسانی ساختہ انسانی تباہی کو بڑھانا ناقابل قبول ہے”۔
انہوں نے متنبہ کیاکہ غزہ میں "زمین پر المناک مناظر” "انسانی تباہی کے برفانی تودےکا محض ایک سرہ ہیں”۔
فو نے "اسرائیل”سے مطالبہ کیا کہ وہ "بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوریکرے اور بین الاقوامی برادری کے مطالبے کا جواب دے تاکہ غزہ میں انسانی امداد کی تیزرفتار اور محفوظ داخلے کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں”۔
چینی مندوب نے سلامتیکونسل کی قرارداد کی طرف اشارہ کیا جس کا مقصد غزہ میں انسانی ہمدردی کی رسائی کوبڑھانا ہے۔ انہوں نے غیر موثر نفاذ کی وجوہات کا مطالعہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس تناظر میں فو نےپورے غزہ میں انسانی امداد کی محفوظ اور منظم تقسیم، اور اقوام متحدہ اور دیگرانسانی تنظیموں کے ساتھ تعاون پر زور دیا۔
امریکہ کا حوالہ دیتےہوئے انہوں نے کہا کہ "ہم متعلقہ ملک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں انسانیامداد کے داخلے میں رکاوٹیں دور کرنے کے لیے متعلقہ فریق کی جانب سے سیاسی عزم کوآگے بڑھانے کے لیے زیادہ سنجیدگی سے کام کرے”۔
انہوں نے معصوم جانوںکا ضیاع اور قتل عام روکنے کے لیے فوری طور پر ایک مستقل جنگ بندی کے حصول اور دوریاستی حل کو جلد از جلد دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اسرائیل 9 ماہ سے امریکیاور یورپی مدد سے غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کیے ہوئے ہے جس میں اب تک ایک لاکھ پچیسہزار (125000) سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتینہیں۔ 10000 سے زائد لاپتہ ہو چکے ہیں۔