یکشنبه 17/نوامبر/2024

غزہ میں اسرائیلی بمباری میں600 سال پرانی مسجد ملبے کا ڈھیر

جمعرات 4-جولائی-2024

اسرائیلی قابض فوج نےغزہ کی پٹی میں واقع ایک تاریخی اسلامی یادگارمسجد کو تباہ کن بمباری کرکے صفحہہستی سے مٹا دیا۔ یہ تاریخی مسجد عثمان بن عفان غزہ کے علاقے الشجاعیہ میں تھی۔

کل بدھ کو قابض فوجکے جنگی طیاروں نے "الشجاعیہ محلے” کے مرکز میں واقع "بنعثمان” مسجد پر کئی بڑے میزائل داغے اور اسے کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔

ماہرین کے مطابق یہمسجد "عظیم العمری مسجد” کے بعد غزہ کی پٹی کی دوسری سب سے بڑی آثار قدیمہکی مسجد ہے، جو شہر کے وسط میں "الدرج محلے” میں واقع ہے۔ یہ ایک تاریخیمسجد ہے۔

"الشجاعیہ محلے” کے مکین اس مسجد کو اس کے وسیع رقبے اوراس کے مرکزی مقام، محلے کا مرکزی بازار ہونے کی وجہ سے "عظیم مسجد” کہتےہیں۔ یہ چھ سو سالہ پرانی مسجد ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہےکہ "ابن عثمان” مسجد کو غزہ کی پٹی پر پچھلی جنگوں کے دوران حملوں اورمسماری کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ 8 دسمبر 1987 کو شروع ہونے والے انتفاضہ الحجارہکے دوران اسے قابض افواج کے ساتھ تصادم کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔

مملوک طرز کی مسجد کارقبہ 2 ہزار مربع میٹر ہے جس میں سے 400 مربع میٹر اس کے مرکزی صحن کا رقبہ ہے اوراس کے دو دروازے ہیں جن سے ایک شجاعیہ مارکیٹ کی طرف کھلتا ہے۔

قابض افواج نے تقریباًایک ہفتہ قبل "شجاعیہ محلے” پر زبردست حملہ کیا تھا، جو کہ 9 ماہ قبلغزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے تیسرا حملہ ہے، جس کی وجہ سے محلے کی ڈیڑھ لاکھ آبادیبے گھر ہوئی۔

خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔

ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔

مختصر لنک:

کاپی