جمعه 15/نوامبر/2024

بائیڈن انتظامیہ کی ایک اور اہلکار غزہ جنگ کی وجہ سے مستعفی

جمعرات 4-جولائی-2024

امریکی محکمہ داخلہ کیمعاون خصوصی مریم حسنین نے گذشتہ 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی کے خلاف جاری اسرائیلیجارحیت کے حوالے سے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے اپنےعہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

حسنین نے بدھ کے روزایک بیان میں کہاکہ "آج میں محکمہ داخلہ میں بائیڈن انتظامیہ کی تقرری کے طورپر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں”۔ انہوں نے مزید کہاکہ "ایک مسلمانامریکی ہونے کے ناطے میں ایسی انتظامیہ کے ساتھ کام جاری نہیں رکھ سکتی جو اس کیآوازوں کو نظر انداز کرے۔ فلسطینیوں کے لیے اسرائیلی نسل کشی کے لیے فنڈز جاری کرکے ان کی نسل کشی میں مدد کرے‘‘۔

مریم حسنین جن کی عمر24 سال ہے مسلسل نویں مہینے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی قابض ریاستکی جانب سے نسل کشی کی جنگ کے پس منظر میں بائیڈن انتظامیہ سے مستعفی ہونے والی سبسے کم عمر عہدیدار ہیں۔

حسنین نے کہا کہ وہصدر بائیڈن کی انتظامیہ میں اس یقین کے ساتھ شامل ہوئیں کہ ان کی آواز اور نقطہنظر انصاف کے حصول میں مددگار ثابت ہوں گے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ”تاہم غزہ میں "اسرائیل” کی طرف سے گذشتہ نو ماہ کی نسل کشی کےدوران اس انتظامیہ نے جمود کو برقرار رکھنے کا انتخاب کیا۔ فلسطینیوں کے لیے فوریطور پر آزادی اور انصاف کا مطالبہ کرنے والے عملے کی متنوع آوازوں کو سننے کےبجائے اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنےکے لیے اسلحہ فراہم کیا۔

حسنین نے کہا کہ اس کیآواز سننے اور اپنی برادری کی بامعنی نمائندگی کرنے کا واحد راستہ وہاں سے نکلجانا ہے۔ امریکی صدر نے غزہ میں ہلاکتوں کو روکنے کے لیے اثر و رسوخ کا استعمال نہیںکیا کہ بلکہ "نفرت کو ہوا دیتے ہوئے اس تشدد کے لیے فنڈ دینے کا سلسلہ جاریرکھا۔ فلسطینیوں کے حوالے سے امریکی قوم اور پوری دنیا کے سامنے جھوٹ بولا گیا۔

انہوں نے کہا کہ”جبمیرا خاندان اور میں نے دوسرے مسلمانوں اور عرب امریکیوں کے ساتھ 2020 میں صدر بائیڈنکو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ بائیڈن کی مہم نے انصاف کا وعدہکیا تھا”۔

مریم نے مزید کہا کہ”انتظامیہ پر یہ وعدہ اور ایمان ان کی پالیسیوں کے ذریعے تباہ ہو گیا۔عربوںاور مسلمانوں سے ان کی انسانیت چھن جانے سے یہ واضح ہو گیا کہ اس انتظامیہ میں میریکوئی جگہ نہیں ہے”۔

مختصر لنک:

کاپی