اسرائیلی ریاست کے خفیہادارے موساد کی طرف سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے’اسرائیل جنگبندی کے لیے دی گئی تجویز پر حماس کے جواب کا مطالعہ کر رہا ہے اور اس کا جائزہ لےرہا ہے تاکہ یہ دیکھ سکے کہ اس میں قیدیوں کی رہائی کی کیا صورت ہوگی۔
بیان کے مطابق ثالثیکرنے والے فریقوں کی طرف سے حماس کی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دیے گئے خاکے سے بھیآگاہ کیا گیا ہے۔ اسرائیل اس کا جائزہ لے کر ثالث ملکوں کو اپنے ‘ ریسپانس ‘ سےآگاہ کر دے گا۔’ واضح رہے موساد کا یہ بیان وزیر اعظم نیتن کے دفتر نے جاری کیا ہے۔
حماس کی طرف سے بدھ کےروز ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے کچھ تجاویز پیش کی ہیں جن میں یرغمالیوں کیرہائی کا طریقہ کار دیا گیا ہے۔ ثالث ممالک جن میں قطر اور مصر کے علاوہ اسرائیلکا سب سے بڑا اتحادی اور سرپرست ملک امریکہ بھی شامل ہے کہ مطابق ابھی 120 یرغمالیوںکی رہائی ہونا باقی ہے۔
حماس کا بھی یہ کہنا ہےکہ اس سمجھوتے کے نتیجے میں لازماً جنگ بندی کی جانی چاہیے اور غزہ سے اسرائیلیفوج کا انخلاء کیا جانا چاہیے ، صرف اسی صورت میں حماس عارضی جنگ بندی قبول کرسکتا ہے۔
واضح رہے غزہ میں اسرائیلیجنگ سات اکتوبر 2023 سے جاری ہے، اب اس جنگ کے نو ماہ مکمل ہونے والے ہیں۔ جنگ بندیکا یہ منصوبہ اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی ملک امریکہ کے صدر جوبائیڈن کی طرف سے31 مئی کو پیش کیا گیا تھا۔ اس بارے میں حماس نے اپنے موقف سے ابتدائی دنوں کےدوران ہی آگاہ کر دیا تھا۔
صدر جوبائیڈن کے پیشکردہ منصوبے میں تین مرحلوں میں ایک حتمی منصوبے کی تجویز دی گئی ہے۔ تاکہ معاملہمرحلہ وار بنیادوں پر آگے بڑھے۔ اس منصوبے میں جنگ بندی ، یرغمالیوں کی رہائی ،اسرائیلی فوج کاغزہ سے انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو شامل ہے۔ البتہ اسرائیلی فوج کاانخلاء اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی دو مرحلوں میں ممکن بنائی گئی ہے۔