اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘نے جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل کے حوالے سےاسرائیلی اور امریکی سازشوں کو مسترد کردیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کےمستقبل کا فیصلہ امریکہ یا اسرائیلی ریاست نہیں بلکہ فلسطینی عوام کریں گے۔
جماعت کے ترجمان جہادطہٰ نے کہاکہ ’’امریکی موقف پہلے دن سے ہی قابض دشمن کی طرف داری اور فلسطینیوں سےتعصب پر مبنی رہا ہے۔ امریکہ اسرائیلی ریاست کو غزہ میں جنگی جرائم جاری رکھنے اورنسل کشی میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے جرائم پر پردہ ڈالنے اور اسے عالمی کٹہرےمیں لانے سے بچانے میں سرگرم ہے‘‘۔
منگل کی شام اخباری بیاناتمیں انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینی عوام کریں گے۔امریکہ یا اسرائیل کو اس کا فیصلہ کرنےکا کوئی حق نہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ”جنگ بندی کے معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ثالثوںکی کوششیں جاری ہیں”۔
انہوں نے زور دے کر کہاکہ "گیند اب قابض ریاست کے کورٹ میں ہے اور اسے بین الاقوامی قراردادوں کیپاسداری کرتے ہوئے اپنی جارحیت کو روکنا ہوگا”۔
انہوں نے کہا کہ”امریکی انتظامیہ کو نیتن یاہو حکومت پر جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرنے کے لیےدباؤ ڈالنا چاہیے”۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایکبیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "وہ نہیں چاہتا کہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی میںحماس کی حکمرانی قائم رہے”۔
گذشتہ سات اکتوبر سےاسرائیلی قابض فوج نے امریکی اور یورپی حمایت سے غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی جارحیتجاری رکھی ہوئی ہے جس میں 38 ہزار فلسطینی شہید اور 88 ہزار سے زایدزخمی ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 37925 شہید اور87141 دیگر زخمی ہوئے، اس کے علاوہ غزہکی پٹی سے تقریباً 1.9 ملین افراد بے گھر ہوئے۔