غزہ کےالشفاء میڈیکلکمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے صہیونی ریاست کی جیلوں میں کئی اسیرانکو تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوران حراست قیدیوںکو بدترین اذیتوں کا نشانہ بنایاگیا جس کے نتیجے میں کئی قیدی شہید ہوگئے ہیں۔
ابو سلمیہ نے آج پیر کواپنی رہائی کے چند گھنٹے بعد خان یونس کے ناصر کمپلیکس میں ایک پریس کانفرنس میںکہا کہ ہم اپنے ساتھیوں اور دیگر قیدیوں کے سمیت پچاس کے قریب قیدی رہا ہوئے ہیں۔مگر ہزاروں قیدی اسرائیلی دشمن ریاست کی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں اور انہیںمسلسل دردناک اذیتوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نکبہ کےبعد ایسا تشدد کبھی نہیں سنا جتنا اس وقتفلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی عقوبت خانوں میں دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ سابق قیدیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا تھا۔ انہیں بھوکا اورپیاسا رکھا جاتا اور ساتھ ہی ان پر تشدد کیا جاتا۔ بہت سے قیدی ٹارچر سیلوں میں بےدردی کے ساتھ موت کی نیند سلا دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نےاپنے پیچھے بہت سے ساتھیوں اور ڈاکٹروں کو چھوڑا ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ رہا ہوجائیں گے۔
ابو سلمیہ نے نشاندہی کیکہ دو ڈاکٹر عدنان البرش اور ایاد الرنتیسی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کیاگیا، جب کہ کئی ساتھی تاحال تشدد کا شکار ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہصہیونی ڈاکٹر اور نرسیں تمام قوانین اور اخلاقی ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قیدیوںاور نظربندوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور مارنے پیٹنے میں حصہ لیتے ہیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہتمام قیدیوں میں سے ہر ایک کا 30 کلو وزن کم ہوا، اور مریض علاج سے محروم ہیں، جبکہ شوگر کے مرض میں مبتلا قیدیوں کا علاج نہ ہونے کی وجہ سے ان کے پاؤں کاٹ دیےگئے۔
انہوں نے بین الاقوامیتنظیموں سے اس خونریزی کو روکنے کے لیے جیلوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ یہ دنیا کے لیے ہمارا پیغام ہے اور جبر کو روکنے کے لیے کسی بھی مذاکرات میں قیدیوںپر تشدد کا معاملہ اٹھایا جانا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں22 نومبر 2023 کو نیٹزرم کوریڈور سے گذرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت قابضنے الشفا میڈیکل کمپلیکس میں 13 دن گزارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران میں اس سےرابطے میں تھا۔ کوآرڈینیٹر اور افسران میں رابطے میں رہتا۔ جب ہم اقوام متحدہ کے قافلےمیں نکلے تو انہوں نے دیکھا کہ ہم مریضوں کو پہنچانے کے لیے نکلے ہیں۔ لیکن قابضفوج نے مجھے دھوکہ دیا اور مجھے نیٹزارم سےگرفتار کیا اور مجھ پر کوئی الزام نہیںلگایا گیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بعد میں مجھ پر3 مقدمات چلائے گئےمگر کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا۔ پھر مجھ پر کوئی فرد جرم عاید نہیں کی گئی۔ میری گرفتاریخالصتاً سیاسی وجہ سے ہوئی اور قابض ریاست نے الشفاء میڈیکل کمپلیکس سے کچھ نہیں ملا تو مجھے گرفتار کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج میراجانا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ہم اپنا کام انجام دیں گے۔
انہوں نےکہا کہ مجھ پر تشددکیا گیا اور تشدد کے نتیجے میں ان کا انگوٹھا ٹوٹ گیا اور وہ آج تک تکلیف میں ہیں۔