عبرانی اخبار”اسرائیل ہیوم” اور جرمن اخبار ’بیلڈ‘ کی مشترکہ تحقیقات میں گٓذشتہ برسسات اکتوبر سے اسرائیلی ریاست پر القسام بریگیڈز کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی نئیتفصیلات جاری کی ہیں۔
اخباری تحقیقات سے پتہچلتا ہے کہ القسام بریگیڈز میں ایلیٹ یونٹ کے کمانڈوز جو اعلیٰ درجے کے تربیتیافتہ تھے کو پوری تفصیل، نقشوں اور منصوبہ بندی کے ساتھ اسرائیلی بستیوں اور کیمپوں پر حملوں کے لیےبھیجا۔
تحقیقات سے پتا چلتا ہےکہ ایلیٹ یونٹ کے مجاھدین کے حملے کا سب سے بڑا فوکس ہتھیاروں کے ڈپو، آرمی پوزیشنزاور محافظ ٹیموں کے مقامات پر تھا۔
انہوں نے کہا کہ القسامبریگیڈز نے 221 کبوتزم، فوجی مقامات اور قصبوں کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ بنایا ہے،جن میں "نیٹیووٹ،” "آفکیم” اور "سدیروٹ” شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایلیٹفورس کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ سب سے زیادہ تعداد میں گرفتار فوجیوں کو غزہ کی پٹیلے جائیں اور خواتین اور بچوں سے گریز کریں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہایلیٹ کے جنگجوؤں نے زبردست حملے کے ساتھ کبوٹیز "کفار ایزا” کا کنٹرولسنبھال لیا اور ان کے پاس اسلحے کی دکان کے محل وقوع اور ایک مختصر جھڑپ کے بعدمارے جانے والے سکیورٹی اہلکار کے ٹھکانے کے بارے میں درست نقشے اور مکمل معلوماتتھیں۔
تحقیقات میں بتایا گیاکہ ایلیٹ کے مجاھدین اور ان کی پیروی کرنےوالوں نے کبوٹیز میں 135 میں سے 130 گھروں پر دھاوا بولا۔
تفتیش میں بتایا گیا کہکس طرح ایلیٹ فورس نے متعدد مقامات کو بوبی ٹریپ کیا اور جان بوجھ کر کچھ ہتھیاراپنے داخلی راستوں پر چھوڑے تاکہ سپاہیوں کو داخل ہونے پر آمادہ کیا جا سکے اورپھر انہیں اڑا دیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یونٹکے ارکان کے پاس آپریشن کرنے اور احاطہ کے علاقوں میں آرام کرنے کے لیے کافی وقت تھا۔