اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے زوردے کر کہا ہے کہ صہیونی سلامتی کیوزارتی کونسل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد کاری کو وسعت دینے، پانچ نئی بستیوںکو قانونی حیثیت دینے اور فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام علاقوں میں قابض ریاست کےقوانین کے نفاذ کے فیصلے کی منظوری قابل مذمت ہے۔ یہ فاشسٹ قابض حکومت کی طرف سےمغربی کنارے کو کنٹرول کرنے کے لیے انتہا پسند سموٹریچ کے منصوبوں کوعملی شکل دینےکاعملی اعلان ہے۔
حماس نے جمعہ کے روزجاری ایک بیان میں کہا کہ ان فاشسٹاقدامات کو مسترد کرنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینیوں کےمتفقہ موقف کیضرورت ہے۔ صیہونی انتہا پسند حکومت کی پالیسیوںکا مقابلہ کرنا ضروری ہےجو ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف اپنی جارحیت کو ہر سطح پربڑھا رہا ہے۔ قابض دشمن کی طرف سے قتل و غارت، تباہی، زمین کا سرقہ اور مقدسات کیخلاف ورزی معمول بن چکی ہے۔
حماس نے اس بات پر زور دیاکہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو ایسے عملی اقدامات کرنے چاہئیں جو مذمت سےآگے عملی ہوں۔ تاکہ فلسطین پر اسرائیلی ریاست کا ناجائز تسلط بند کیا جائے اورفلسطینی اراضی پر قبضہ روکا جائے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روزاسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے کی پانچ یہودی کالونیوں کو قانونی حیثیت دیتے ہوئےفلسطینی ریاست کی پیٹھ میں ایک بار پھر خنجر گھونپ دیا تھا۔
جمعرات کی شام دیر گئےقابض اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ نے اعلان کیا کہ اسرائیلی کابینہ نے مقبوضہ مغربیکنارے میں آباد کاری کو مستحکم کرنے کے لیے کئی اقدامات کی منظوری دی ہے۔
سموٹریچ نے دعویٰ کیا کہیہ اقدامات "بیرونی ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے جواب میں”آئے ہیں اور ان میں اتھارٹی کے رہ نماؤں پر پابندیاں عائد کرنا اور مغربی کنارے میںآباد کاری کو فروغ دینا شامل ہے۔