اسرائیلی پولیس نے مسجداقصیٰ کے امام اور ممتاز فلسطینی عالم دین الشیخ عکرمہ صبری پر 2022ء میں ایک تعزیتی تقریبکے دوران اسلام میں شہادت کے مقام ومرتبے اور شہید کی فضیلت بیان کرنے پر فرد جرم عاید کی ہے۔
قابض پولیس کی طرف سےعدالت میں پیش کی گئی فرد جرم کی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ الشیخ عکرمہصبری نے 2022ء میں جنین میں اسرائیلی دہشت گردی میں شہید ہونے والے عدی التمیمیاور رعد حازم کی شہادت کے حوالے سے منعقدہ ایک تعزیتی تقریب کے دوران دونوں شہداءکو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔
الجزیرہ نیٹ کے مطابق الشیخ عکرمہ صبری کے وکیل ایڈووکیٹ خالد زبارقہ نے بتایا کہ اسرائیلیپولیس نے الشیخ صبری کےاسلام میں شہید کے مقام اور مرتبے سے متعلق گفتگو کو”فرد جرم میں شامل کیا ہے‘‘۔
انہوں نےکہا کہ اسرائیلیاستغاثہ نے کہا ہےکہ الشیخ عکرمہ صبری کے الفاظ "دہشت گردی کی حمایتکرنے” کے مترادف ہیں۔ پولیس نے "مجسٹریٹ کی عدالت” سے 86 سالہ بزرگ عالم دین پر فردجرم عاید کرنے کیسفارش کی جس کے بعد عدالت نے ان پر فرد جرم عاید کی ہے۔
فرد جرم تبصرہ کرتے ہوئےوکیل خالد زبارقہ نےکہا کہ شدت پسند یہودی گروہ برسوں سے اور الشیخ عکرمہ صبری کومجرم بنانے کی اپنی تمام تر طاقت استعمال کررہے ہیں۔ یہ صرف ایک سیاسی چال ہے۔ کیونکہیہ گروہ اسلامی مذہبی بیانیے سے نفرت کرتے ہیں۔ دوسری طرف انتہا پسند یہودی شرپسندوںکو مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی کھلی چھٹیحاصل ہے۔