جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ میں گھرگھربھوک کے ڈیرے، نصف آبادی قحط کی زد میں: اقوام متحدہ

بدھ 26-جون-2024

اقوام متحدہ نے ایک بارپھرخبردار کیا ہے غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی معطل ہونے اور اسرائیلی پابندیوںکی وجہ لاکھوں افراد کی زندیاں بھوک کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔

محصورغزہ کی پٹی نہ صرفمسلسل اسرائیلی حملوں اور بے گھر ہونے، موت اور تباہی کی بدترین شکل سے دوچار ہےبلکہ قحط کے خطرے  کا شکار ہونے والی ہے۔نو ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد سےغزہ کے تمام علاقے کی آبادی کو قحطکے بدترین اور ناقابل بیان خطرے  کا سامناہے۔

 

انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹیانیشیٹو (آئی پی سی) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب تک لڑائی جاری رہے گیغزہ کی پٹی میں قحط کا خطرہ شدید سے شدید تر ہوتا رہے گا۔

رپورٹ میں زور دے کر کہاگیا ہے کہ پٹی میں انسانی امداد کے داخلے پر پابندیاں اب بھی برقرار ہیں۔

رپورٹ جس کی ایک کاپیرائیٹرز نے منگل کوشائع کی ہے میں کہا گیا ہے کہ پانچ لاکھ سے زیادہ افراد یا غزہکی آبادی کا پانچواں حصہ تباہ کن، انتہائی خطرناک خوراک کے عدم تحفظ کی سطح کاسامنا کر رہے ہیں۔

 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہغزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کا حالیہ راستہ خطرناک اور بڑی حد تک غیر مستحکمہے۔غزہ کو جو امداد پہنچ رہی ہے وہ اس کی آبادی کے لیے ’اونٹ کے منہ میں زیرہ‘ کےمترادف ہے۔

یہ رپورٹ  ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 9 ماہ سےمحصور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ میں شدت آتی جا رہی ہے۔

غزہ پراسرائیل کی نو ماہسے جاری جنگ میں اب تک 37 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہےکہ  وہ غزہ میں حماس کو ختم کرنے اور 130 یرغمالیوںکی رہائی تک جنگ جاری رکھے گی۔

 

اسرائیل نے جنگ کے خاتمےکے بعد فلسطینی اتھارٹی کی پٹی کے انتظام کے بارے میں اب تک کی کسی بھی تجویز کوبھی مسترد کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ فوڈ اینڈایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کی جانب سے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ساتھ مل کر جونکے اوائل میں جاری کردہ  ایک رپورٹ میںخبردار کیا گیا تھا کہ  اگر جنگ نہ روکی گئیتو جولائی کے وسط تک غزہ میں دس لاکھ سے زائد افراد بھوک اور موت کا شکار ہو جائیںگے۔

مختصر لنک:

کاپی