اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘نے عالمی اداروں سے مطالبہ کہا ہے کہ وہ قابض اسرائیلی ریاست کے عقوبت خانوں پر فلسطینیقیدیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر صہیونی ریاست کا احتساب کریں اور اسے کٹہرےمیں لائیں۔
حماس کی طرف سے جاری ایکبیان میں عالمی اداروں پر زور دیا گیا ہےکہ وہ فلسطینی قیدیوں پر تشدد میں ملوثقابض ریاست پر تشدد اور قیدیوں پر انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ بند کرانے کے لیےدباؤ ڈالیں۔
حماس نے بدھ کے روز اپنےایک بیان میں کہاکہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی طرف سے تشدد کے متاثرین کی حمایتکا عالمی دن ایک ایسے وقت میں منایا جا رہا ہے جب صیہونی غاصب صیہونی دشمن کے عقوبتخانوں میں قیدیوں کے خلاف منظم تشدد کے جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کےبعد اسرائیلی زندانوں اور فوجی حراستی مراکز میں قید فلسطینیوں پر بد ترین ظلم روارکھا جا رہا ہے جو آج کی مہذب دنیا اور انسانی حقوق کے علم برداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ آٹھماہ سے زائد عرصہ قبل اس جارحیت اور نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک نازی قابضفوج قیدیوں، نظربندوں اور زیر حراست افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سفاکانہانتقام کی سب سے ہولناک شکلیں استعمال کی جاتی ہیں۔ بھوک، اجتماعی تذلیل، بدسلوکی،جان بوجھ کر طبی غفلت، خوراک اور ادویات سے محرومی، اعضا کو توڑنا اور قیدیوں کوماورائے عدالت شہید کرنا جیسے ہتھکنڈے عام ہیں۔ یہاں تک کہ دشمن کے حراستی مراکز میںتشدد کے شکار شہداء کی تعداد تقریباً 60 تک پہنچ گئی۔ان میں غزہ کی پٹی سے تعلقرکھنے والے 40 فلسطینی بھی شامل ہین جنہیں حالیہ مہینوں کے دوران حراست میں لیاگیا اور ان پر تشدد کرکے انہیں شہید کیا گیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہوحشیانہ تشدد کے جرائم ہمارے عوام کے خلاف اس فاشسٹ قابض دشمن کی ایک مستقل پالیسی ہے جو قیدیوں کے خلاف مسلسلجاری ہے۔ اس پالیسی کے تحت جلاد صفت صہیونی ریاست تمام بین الاقوامی قوانین اورانسانی حقوق کو بالائے طاق رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہے کہ ہر سال 26 جونکو اقوام متحدہ کے زیراہتمام قیدیوں پر انسداد تشدد کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اور کنونشنوں کی بے توقیریجو ان خلاف ورزیوں کو مجرم قرار دیتے ہیں۔ مغربی دنیا دوغلی پالیسی کے تحت فلسطینیقیدیوں پر ہونے والے ظالمانہ تشدد اور غیرانسانی اسرائیلی سلوک پرخاموش تماشائیبنی ہوئی ہے۔