اسٹریمنگ ویب سائٹ نیٹ فلیکس کی جانب سے حال ہی میں ریلیز کی گئی ایکشن فلم ’ٹرگر وارننگ‘ میں عرب کرداروں کو دہشت گرد دکھانے اور ان کے قتل کو معمول کے کام کے طور پر دکھانے کے الزام میں عرب سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اظہار برہمی کیا جا رہا ہے۔
نشریاتی ادارے مڈل ایسٹ آئی کے مطابق جیسیکا البا کی فلم ’ٹرگر وارننگ‘ کے آغاز میں ہی عربوں کو فلسطینی رومال ’کوفیہ‘ کے ساتھ دہشت گرد کرداروں میں دکھائے جانے پر صارفین نے نہ صرف اظہار برہمی کیا بلکہ نیٹ فلیکس اور جیسیکا ایلبا کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ بھی چلایا۔
فلم کے مناظر میں دکھایا گیا ہے کہ ’کوفیہ‘ پہنے ہوئے عرب دہشت گرد ایک امریکی فلاحی تنظیم کے ٹرک پر حملہ کرتے ہیں لیکن بعد ازاں امریکی فورسز دہشت گردوں پر حملہ کرکے انہیں مار دیتی ہے۔
شائقین کے مطابق فلم میں عرب کرداروں کو ’کوفیہ‘ کے ساتھ دہشت گرد کے طور پر دکھانا کسی طرح بھی قابل قبول نہیں، اس طرح سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ مسلمان اور خصوصی طور پر عرب دہشت گرد ہوتے ہیں اور ان کا قتل عام بات ہے۔
صارفین نے مذکورہ مناظر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ دہشت گرد کردار بھی امریکی دکھائے جا سکتے تھے۔
بعض صارفین نے مذکورہ مناظر کو 2004 میں اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطین کے (Nuseirat rescue operation) سے تشبیح دی، جس میں امریکی فوجیوں نے بھی اسرائیلیوں کی مدد کرتے ہوئے فلسطینی عربوں کو مارا تھا۔
صارفین نے ایکس پر فلم کے مناظر اور اس میں عربوں کو دہشت گرد کے طور پر دکھانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیٹ فلیکس کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلایا۔
صارفین نے ایکس پر فلم کے مناظر اور اس میں عربوں کو دہشت گرد کے طور پر دکھانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیٹ فلیکس کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلایا۔
مذکورہ فلم کو نیٹ فلیکس پر 21 جون کو ریلیز کیا گیا تھا اور اسی فلم کے ذریعے جیسیکا ایلبا پانچ سال بعد بڑی اسکرین پر واپس ہوئی ہیں اور ان کی فلم میں عربوں کو دہشت گرد دکھانے پر نہ صرف عرب سوشل میڈیا صارفین بلکہ امریکی، برطانوی اور یورپی صارفین نے بھی اظہار برہمی کیا۔