اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن عزت الرشق نےکہا ہے کہ نیتن یاہو کے بیانات قیدیوں کے تبادلےکے معاہدے میں خلل ڈالنے اور غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ جنگ جاری رکھنےکےلیےاس کے جنگی جنون کا ثبوت ہیں۔
الرشق نے ایک پریس بیانمیں کہا کہ "نیتن یاہو کی اصل پوزیشن کسی معاہدے پر پہنچنا نہیں ہے اور وہ وقتحاصل کرنے اور تباہی کی جنگ جاری رکھنے کے لیے بھاگ رہا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ”دنیا پر واضح ہو گیا ہے کہ نیتن یاہو وہ شخص ہے جو بائیڈن کی تقریر اورسلامتی کونسل کی حالیہ قرارداد میں بیان کردہ جنگ بندی کی تجاویزکو مسترد کرتا ہےاور اس میں خلل ڈالتا ہے۔ جنگ بندی میں حماس نہیں بلکہ نیت یاھو رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ "نیتنیاہو کی طرف سے ایک جزوی معاہدے کو ختم کرنے اور جارحیت کو جاری رکھنے کے بارے میںبات اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ وہ قیدیوں کے اہل خانہ سے جھوٹ بول رہا ہے اور انہیںان کے بچوں کی زندگیوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے”۔
الرشق نے نشاندہی کی کہ”گیند اب جنگی مجرم نیتن یاہو کے کورٹ میں ہے”۔ انہوں نے امریکی انتظامیہسے مطالبہ کیا کہ وہ خاموشی اور تعصب کا پردہ اٹھائے اور نیتن یاہو اور ان کیحکومت پر جارحیت کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
اپنے بیان کے اختتام پرحماس رہنما نے قطر اور مصر کی ثالثی کی کوششوں کوآگے بڑھانے اور ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا جسکے نتیجے میں غزہ میں جاری صہیونی دشمن کی جارحیت کا مستقل خاتمہ ہوسکے۔