چهارشنبه 04/دسامبر/2024

’مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگراپنےاصولی مطالبات پرسمجھوتہ نہیں کریں گے‘

منگل 25-جون-2024

اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کے غزہ کی پٹی میں نائب صدر اور پولیٹیکل بیورو کے رکن خلیل الحیہ نےزور دےکر کہا ہے کہ ان کی جماعت قیدیوں تبادلے کے معاہدے پر پہنچنے،جنگ اور جارحیت کےخاتمے کے لیے حقیقی اور سنجیدہ مذاکرات میں داخل ہونے کے لیے سنجیدہ تیار ہے۔

الحیہ نے سوموار کی شام الجزیرہٹی وی چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر اسرائیلی قابض ریاست صدر بائیڈن کیجنگ بندی کی تجاویز پر عمل کرتا ہے اور وہ جو کچھ حاصل کرتا ہے تو اسے غزہ میںجارحیت کو روکنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حماسجنگ بندی کے حوالے سے اپنے دیرینہ اور اصولی مطالبات پر قائم ہے۔ ہمارے چار بنیادیمطالبات ہیں۔ غزہ میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کا غزہ سے مکمل انخلاء عملمیں لایا جائے۔ تمام بے گھر فلسطینیوں کوان کے گھروں کوواپسی کی اجازت دی جائے۔ قیدیوںکے تبادلے کے لیے حقیقی اور باوقار طریقہ طے کیا جائے اور اس کے بعدغزہ کی جنگبنیادوں پر تعمیر نو شروع کی جائے۔

حماس ان مطالبات کو لےکراپنے ثالثوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیارہے تاکہ کسی ٹھوس معاہدے تک پہنچا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماب بھی سنجیدہ ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ثالث، قطری اور مصری بھائی امریکی انتظامیہکے ساتھ کامیابی سے کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔ اگر وہ اس معاہدے تکپہنچنے کے لیے قابض ریاست پر دباؤ ڈالتے ہیں تو حماس فلسطینی عوام لوگوں کے خلاف جنگ اورجارحیت کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیتن یاہوکے کل اور آج کے بیانات اس بات کی تصدیق ہیں جو ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ نیتن یاہو کیقیادت میں صیہونی غاصب حکومت جنگ بندی تک نہیں پہنچنا چاہتی اور نہ ہی حقیقی قیدیوںکا تبادلہ چاہتی ہے۔

الحیہ نے کہا کہ ہم کئیمہینوں سے کہہ رہے ہیں اور ہم نے ثالثوں سے کہا ہے۔ ہم نے سب کو بتایا ہے کہ اگرہمارے پاس غزہ کی پٹی سے جنگ بندی اور جامع انخلاء کے لیے واضح متن اور واضح پیشکشہو تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمنیتن یاہو کو اپنے الفاظ کے مندرجات کا کھلے عام اعلان کرتے ہوئے پاتے ہیں۔ نیتن یاہوآج کے بیانات واضح طور پر امریکی صدر بائیڈنکے بیانات سے متصادم ہیں۔

نہوں نے مزید کہا کہ نیتنیاہو سب سے واضح طور پر کہتے ہیں: کہ "میں جنگ کو روکنا نہیں چاہتا، میں جزویطور پر جنگ روکنا چاہتا ہوں۔ اسرائیلی قیدیوںکے ایک گروپ کو مزاحمت کے ہاتھوں سے بازیاب کرنے کے لیے جنگ روکنا ہے جس کے بعددوبارہ شروع کی جائے گی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہنیتن یاہو کوئی معاہدہ طے نہیں کرنا چاہتے۔ ہر روز وہ ان خالی بیانات کا اعلان کرتے ہیں جوتقریباً نو ماہ پرانے ہیں۔ وہ مزاحمت کوختم نہیں کرسکے اور نہ ہی کر سکیں گے۔ فلسطینی مزاحمت کے ساتھ معاہدے کے بغیر قیدیوںکی بازیابی کا کوئی راستہ نہیں۔

حماس رہ نما نے کہا کہ نیتنیاہو جنگ اور جارحیت کو جاری رکھنے کے لیے کھلے عام خیالات اور نعروں کا اعلانکرتے ہیں۔ یہ آج سب سے پہلے ثالثوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی کےامریکی فارمولے پر مجبور کریں۔

مختصر لنک:

کاپی