غزہ کی پٹی میں غذائیقلت اور خوراک کی کمی کی وجہ سے نومولود بچوں کی شہادتوں میں تیزی کے ساتھ اضافہہو رہا ہے۔ غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع بیت لاہیا کے کمال عدوان ہسپتال میں خوراک، ادویات اور پانی نہ ملنے کے باعث مزید چار بچے شہید ہوگئے۔
ہسپتال کے طبی ذرائع نےاطلاع دی کہ آج ایک بچی کی موت غذائیت کی کمی اور مناسب صحت کی دیکھ بھال کی کمیکے نتیجے میں ہوئی۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ یہبچی اپنی مقررہ تاریخ سے 10 ہفتے پہلے پیدا ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہفتے کےدوران چوتھا کیس ہے جو دوائی اور خوراک نہ ملنے کے باعث شہید ہوگئی۔
کمال عدوان ہسپتال کےڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "ہم نے ہسپتال کےنرسری ڈیپارٹمنٹ میں گذشتہ گھنٹوں کے دوران ایک بچی کو کھو دیا”۔
ابو صفیہ نے مزید کہا کہ”گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ہم نے ہسپتال میں 250 سے زیادہ بچوں میں غذائی قلتکی علامات کی تشخیص کی۔ غزہ کی پٹی صحت کی ایک حقیقی تباہی کا سامنا کر رہی ہے جسنے بچوں کو شہید کرنا شروع کردیا ہے۔
انہوں نے بین الاقوامیتنظیموں پر زور دیا کہ وہ شمالی غزہ کے لیے اپنی امدادی کوششوں کو تیز کریں۔ان میںخوراک کی فراہمی، پینے کے پانی، ایندھن کی فراہمی کے ساتھ فضلہ کو ٹھکانے لگانے کےلیے ضروری آلات کے داخلے کی اجازت دی جائے۔
ابو صفیہ نے تصدیق کی کہکمال عدوان ہسپتال میں دستیاب ایندھن صرف آج کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے خبردار کیاکہ اگر فوری طور پر ایندھن فراہم نہ کیا گیا تو ہسپتال اپنی خدمات مکمل طور پر بندکر سکتا ہے۔
12 جون کو اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امورمارٹن گریفتھس نے خبردار کیا تھا کہ غزہ کی نصف آبادی کو جولائی کے وسط تک موت اوربھوک کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خیال رہےکہ صہیونی ریاستنے منظم انداز میں غزہ کی پٹی میں قحط مسلط کرنے کی پالیسی شروع کررکھی ہے۔ اسپالیسی کے تحت صہیونی دشمن ریاست کی طرف سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کی گئیہے۔زخمیوں کے ادویات اور بچوں کے دودھ تک کی فراہمی بند کردی گئی ہے جس کے نیجےمیں دسیوں فلسطینی جن میں زیادہ تر بچے ہیں بھوک سے شہید ہوچکے ہیں۔