اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر جنرل کے اس بیان پر جماعتنے جامع قانونی میموررینڈم تیارکرنا شروع کیا ہے جس میں حماس کے تین رہ نماؤںاسماعیل ھنیہ، یحییٰ السنوار اور محمد ضیف کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اعلانشامل ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایکبیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی قیادت کے وارنٹ جاری رکھنے کا عالمی فوج داریعدالت کا فیصلہ حقائق سے چشم پوشی، قابض ریاست کے جرائم اور اس کے ہاتھوںفلسطینیوں کی نسل کشی پر پردہ ڈالنے کی کھلی کوشش ہے۔ عالمی عدالت نے غرب اردن میںیہودی شرپسندوں کی طرف سے فلسطینی شہریوں کی جان ومال پرہونے والے حملوں کونظرانداز کیا گیا۔ غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی میں ہزاروں نہتے اور معصوم شہریوںکے قتل عام پر عالمی عدالت کی طرف سے اصل مجرموں کو کہٹرے میں لانے کے بجائےحماسکی قیادت کے وارنٹ جاری کرنے کا اعلان کیا گیا۔
بین الاقوامی فوجداریعدالت کے پراسیکیوٹر نے 20 مئی 2024 کو ایک بیان جاری کیا، جس میں عدالت کے پریٹرائل چیمبر سے جنگی مجرموں بنجمن نیتن یاہو اور یوآو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کےوارنٹ جاری کرنے کے لیے کہا گیا۔
اس کے علاوہ اس نے حماسکے تین سینیر رہ نماؤں اسماعیل عنیہ، غزہ کی پٹی میں تحریک کے سربراہ یحییٰ سنواراورالقسام بریگیڈز کے چیف محمد الضیف شامل ہیں۔
تحریک کی طرف سے جاریایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک جامع قانونی میمورنڈم کی تیاری پر کام کر رہیہے، جس میں وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کے بیان میں موجود تمامجھوٹے الزامات کا جواب دے گی۔
حماس نے مزید کہا کہ”پبلک پراسیکیوٹر نے اسرائیلی متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردیکرتے ہوئے اپنے اقدامات کا آغاز کیا۔ان سے ملاقات کی اور ان کی بستیوں میں ان کیبات سنی، جبکہ اس نے ہمارے لوگوں کے ساتھ کوئی ہمدردی ظاہر نہیں کی جو آج بھی نسلکشی، محاصرے اور غذائی قلت کا شکار ہے، جس میں اب تک غزہ کی پٹی کی 70 فیصد سےزائد عمارتوں اور اداروں کی تباہی کے علاوہ سوا لاکھ فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کردیا ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ پبلکپراسیکیوٹرنے اس وقت غلطی کی جب اس نےدعویٰ کیا کہ صہیونی ریاست کو دوسرے ممالک کیطرح اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ یہ بھول گئے کہ سب سے بڑا جرم جس سے تمام سانحات جنملیتے ہیں وہ قابض دشمن ریاست ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف اس کی کارروائیوں کو بینالاقوامی اصولوں میں جرم تصور کیا جاتا ہے۔
حماس نے وضاحت کی کہپبلک پراسیکیوٹر نے بھی غلطی کی جب اس نے یہ سمجھا کہ تنازعہ کی تاریخ 7 اکتوبر کوشروع ہوئی۔ حالانکہ فلسطینی 76 سال سے زائد عرصے سے حالت جنگ میں ہیں۔
اس نے نشاندہی کی کہ پبلک پراسیکیوٹرنے فلسطینی مجاھدین پر منظم جنسی حملوں کے اسرائیلی الزامات پر یقین کیا، لیکن قابضریاست کے منظم اور مکروہ جنگی حربوں پر خاموشی اختیار کی۔