جمعه 15/نوامبر/2024

مہاجرین کا عالمی دن، فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد 60 لاکھ سے متجاوز

جمعرات 20-جون-2024

آج بیس جون کو ہر سال کیطرح پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کی منظوری اقوام متحدہ کیجنرل اسمبلی نے 2000ء میں دی تھی۔

یہ دن مہاجرین کے مسئلےکو متعارف کرانے، ان کے مصائب اور ضروریات کو اجاگر کرنے اور مہاجرین کی بڑھتی ہوئیتعداد اور بحرانوں کے درمیان ان کی مدد کرنے کے طریقوں پر بات کرنے کے لیے وقف ہے۔

سنٹرل بیورو آف سٹیٹسٹکسکو دستیاب اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں مہاجرین فلسطینیہیں جن کی تعداد 60 لاکھ سے زائد ہے۔  یہ فلسطینی مہاجرین 1948ء کے دوران نکبہ صہیونی ملیشا کے حملوں کے باعث اپنا گھر بارچھوڑنے پرمجبور ہوگئے تھے۔

اقوام متحدہ کی فلسطینیپناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی UNRWA کے ریکارڈ سےپتہ چلتا ہے کہ جنوری 2022ء میں اس کے ساتھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزینوں کی تعدادتقریباً 5.9 ملین تھی، جن میں تقریباً 25 لاکھ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میںشامل تھے۔ اس طرح وہ فلسطینی پناہ گزینوں کا تقریباً 42 فیصد جن میں 15 فیصد غزہ کی پٹی میں اور 27 فی صد مغربی کنارےکےعلاقوں میں آباد ہیں۔

عرب ممالک کی سطح پراردن میں UNRWA کے ساتھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزینوں کا تناسب فلسطینی پناہ گزینوںکے تقریباً 40 فی صد تک پہنچ گیا، جب کہ لبنان اور شام میں یہ تناسب بالترتیب تقریباً8 اور 10 فی صد تک پہنچ گیا۔

یہ اندازے غیر رجسٹرڈپناہ گزینوں کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کی کم از کم تعداد کینمائندگی کرتے ہیں، کیونکہ اس تعداد میں وہ فلسطینی شامل نہیں ہیں جو 1949 کے بعدجون 1967 کی جنگ کے موقع تک بے گھر ہوئے تھے "UNRWA کی تعریف کےمطابق جنگ کے پس منظر کے مطابق 1967 میں بے گھر یا جلاوطن کیے جانے والے فلسطینیپناہ گزینوں میں شامل نہیں۔

غزہ کی پٹیکی کل آبادی کا تقریباً 66 فیصد پناہ گزین ہیں۔

ریاست فلسطین میں پناہگزینوں کی آبادی کا تناسب 2017ء میں فلسطینیوںکی کل آبادی کا تقریباً 42.2 فی صد تھا۔ مغربی کنارے کی آبادی کا 26.3 فی صد پناہگزین ہیں، جب کہ غزہ کی پٹی میں مہاجرین کا فیصد 66.1 فیصد تھا۔

1948ء کے نکبہ سے لے کر آج تک (فلسطین کے اندر اور باہر) فلسطینیاور عرب شہداء کی تعداد 1 لاکھ 36 ہزارسے زائد ہو چکی ہے، جب کہ 2000ء میں دوسرے انتفاضہ کے آغاز سے لے کر 04/30/2024 تکشہداء کی تعداد تقریباً 30 ہزار تھی۔ 7 اکتوبر 2023 سے 13 جون 2024 تک غزہ کی پٹیپر اسرائیلی جارحیت کے دوران 46500 شہید ہوئے ہیں جن میں 15162 سے زیادہ بچے اور10018 خواتین سمیت 147 سے زیادہ صحافی شامل ہیں۔

جب کہ 7000 سے زائد شہریلاپتہ ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، فلسطینی وزارت صحت کے ریکارڈ کےمطابق غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اکتوبر سے اسرائیلی غاصب ریاست کی جارحیت کےآغاز سے اب تک 520 شہید ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد تقریباً 2 ملین افراد بھی تک نے گھر ہیں۔

عام طور پر علاقائی سطحپر فلسطینی پناہ گزینوں اور غیر پناہ گزینوں کے سماجی اور معاشی حالات میں کوئیخاص فرق نہیں ہے۔ تعلیمی اشاریے یہ بتاتے ہیں کہ مغربی کنارے میں فلسطینی پناہ گزینوںمیں ناخواندگی کی شرح 2.3 فیصد کے مقابلے میں تقریباً 1.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ غیرمہاجرین، اور غزہ کی پٹی میں یہ شرح پناہ گزینوں کے لیے 1.7% تک پہنچ گئی جبکہ غیرمہاجرین کے لیے یہ شرح 2.0 فی صد ہے۔

2022 میں غزہ کی پٹی میں پناہ گزینوں میں بے روزگاری کی شرح 47 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ غیر مہاجرین کے لیے یہ تناسب 42 فی صد ہے۔

7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی جارحیت کےباعث بےروزگاری کی شرح بے مثال سطح پر پہنچ گئی ہے ۔تخمینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2023 کیچوتھی سہ ماہی میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 75 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی