اسرائیلی ریاست کے ذرائعابلاغ نے ایک افسوسناک خبر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے جبری اغواءکیے گئے سینیر فلسطینی ڈاکٹر ایاد الرنتیسی کوایک فوجی حراستی مرکز میں تشدد کرکےشہید کردیا گیا ہے۔
عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نےبتایا کہ ڈاکٹر ایاد الرنتیسی کو چھ نومبر کو حراست میں لینے کے بعد انٹیلی جنسایجنسی’شاباک‘ کے ایک حراستی کیمپ میں منتقل کیا گیا تھا جہاں ان پر بدترین جسمانیتشدد کیا گیا۔
شہید ڈاکٹر ایادالرنتیسی شمالی غزہ کےکمال عدوان ہسپتال میں خواتین وارڈ کے انچارج تھے۔ انہیںگیارہ نومبر 2023ء کو اسرائیلی فوج نےہسپتال پر دھاوے کے دوران حراست میں لیا تھا جس کے بعد انہیں اسرائیلی انٹیلی جنسایجنسی ’شاباک‘ کے بدنام زمانہ ’شیکما‘ حراستی کیمپ منتقل کیا گیا تھا۔ وہاں ان پربدترین تشدد کیا گیا اور ان سے پوچھ تاچھ کی آڑ میں انہیں اذیتیں دی گئیں۔
اسرائیلی فوج نے ڈاکٹرایاد الرنتیسی کو جنوبی غزہ کی طرف جاتے ہوئےایک چوکی سے حراست میں لیا تھا۔
ڈاکٹر ایاد کی شہادت کےبعد فلسطینی وزارت صحت نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے ایک بار پھراپیل کی ہےکہ وہ غزہ سے جبری اغواء کیے گئے صحت کے شعبے کے کارکنوں کا پتا چلانے اور انہیںصہیونی ریاست کے ظلم وتشدد سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ڈاکٹرایاد الرنتیسی غزہ کےدوسرےڈاکٹر ہیں جنہیں صہیونی فوج نے دوران حراست تشدد کرکے شہید کیا ہے۔ اس سے قبلاسرائیلی جلادوں نے غزہ کے الشفاء ہسپتال کے ہڈیوں کے ڈاکٹر عدنان البرش کو تشددکرکے شہید کردیا