دوشنبه 20/ژانویه/2025

مذاکرات کے لیے ہرممکن لچک دکھائی، معاہدے کی راہ میں اسرائیل رکاوٹ

اتوار 16-جون-2024

اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ کی پٹیپر اسرائیل کی تباہی کی جنگ اور قیدیوں کی رہائی کا حل "مذاکرات کے ذریعےحاصل کیا جائے گا جس کے نتیجے میں ایک جامع معاہدہ ہو گا، چاہے دشمن کتنا ہی بھاگےیا رکاوٹیں ڈالے۔ اسے آخر کار مذاکرات پرآنا ہوگا۔

عید الاضحی کے موقع پرفلسطینی قوم اور پوری مسلم امہ کے نام اپنے پیغام میں ہنیہ نے کہاکہ صہیوی دشمن نےفلسطینی قوم کےخلاف نسل کشی کی جنگ میںجرائم کی تمام حدود کو پارکردیا ہے۔ہم اس وحشیانہ جنگ کو روکنے کے لیے تمام راستوںپر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مزاحمتی دھڑوں کے ساتھ مل کر حماس ایک معاہدے کے حصولکے لیے سنجیدہ ہے جس میں چار عناصر شامل ہیں۔ ہمارا مطالبہ مستقل جنگ بندی، غزہ سےجامع انخلا، تعمیر نو اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ شامل ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہتحریک اور تمام مزاحمتی دھڑوں نے ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بڑی سنجیدگیاور لچک کا مظاہرہ کیا جس سے ہمارے لوگوں کا خون بہانا بند اور جارحیت کو روکاجائے۔ جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا ردعمل امریکی صدر جوبائیڈن کی تجاویز کے مطابقہے مگر دوسری طرف اسرائیل نے اسے قبول کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔

انہوں نے زور دے کر کہاکہ قابض اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے حماس کی لچک کا کوئی جواب نہیں دیا اور قیدیوںکو رہا کرانےکے بجائے اس نے قتل عام کیجنگ کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے جنگ بندی کی تجاویز پر اپنی چالبازیوں اور کوششوں سے اسے ناکامبنانے کی سازش کی۔

انہوں نے پورے معاہدے کےواضح اور غیر مبہم ہونے کی ضرورت کی ضرورت پر زور دیا۔ معاہدے کو وضاحتوں یا تشریحات کے تابع نہیں ہونا چاہیے۔التوا، سودے بازی، یا چالبازی قبول نہیں کی جائے گی۔

فلسطین کی آزدی خطے کیسلامتی کا گیٹ وے ہے

ہنیہ نے زور دے کر کہاکہ ہماری قوم جس نے 7 اکتوبر کو پابندیوں اور جبر کے خلاف بغاوت کی تھی اس وقت تکپیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک کہ وہ اپنے ملک پر قائم ناجائز تسلط اور غاصبانہ قبضے سےچھٹکارا حاصل کر کے اپنی آزادی کی منزل نہیں حاصل کرلیتے۔

انہوں نے کہا کہ جب تکفلسطینی قوم کو آزادی نہیں ملتی خطے میں امن کا حصول ناممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ”کچھ ممالک کی طرف سے قابض ریاست کے لیے فراہم کردہ کور خاص طور پر امریکیانتظامیہ، سیاسی، قانونی اور انسانی بنیادوں پر بے نقاب ہو چکی ہے۔ ان قوتوں کو یہجان لینا چاہیے کہ نہ صرف ہمارے لوگوں کے خلاف فوجی جنگ ناکام ہوئی بلکہ اس کے ساتھ سیاسی اور میڈیا کی جنگ بھی ناکام رہی۔غزہ میں فلسطینی کی افسانوی ثابت قدمی سےفلسطینی مزاحمت کی حمایت میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حماس نےجنگ بندی اور اسرائیلی جارحیت روکنے کےلیے اپنے موقف میں ہرممکن لچک دکھائی مگرصہیونی دشمن کی طرف سے ہٹ دھرمی کی پالیسی جاری ہے۔

مختصر لنک:

کاپی