واشنگٹن پوسٹ کی ایکرپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ نےگذشتہ ہفتے غزہ کے نصرات کیمپ سے چار اسرائیلی جنگی قیدیوں کو بازیاب کرانے میں فیصلہکن انٹیلی جنس کردار ادا کیا تھا۔ اس عمل کو فوجی تصور میں کامیابی نہیں سمجھاجاسکتا ہے۔
اخبار نے کہا کہ امریکیانٹیلیجنس ایجنسیوں نے "ان کے اسرائیلی ہم منصبوں کے لیے ایک غیر معمولیمدد” فراہم کی ہے۔ اس سے "انٹلیجنس معلومات جمع کرنے کے لیے بہت بڑی مددکی جس سے قیدیوں کی تلاش میں مدد فراہم کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہبھوکی آبادی اور بے گھر افراد کے مابین ایک اسرائیلی فورس نے ایک انسانی امدادیامدادی ٹرک کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کے ساتھ صہیونی فوج نصیرات کیمپ میں اندر داخل ہوئی۔ اسنسل کشی میں 270 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اس طرح اس کارروائی میں "ریسکیو آپریشن”کیا گیا جسے اسرائیلی فوج نےاپنی تاریخی کامیابی قرار دیا۔
اسرائیلیفوج کے پاس ایسی صلاحیت نہیں تھی
واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ اسرائیلیانٹلیجنس عہدیداروں نے بتایا ہے کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکہ نے غزہ میں حماسکے بارے میں انٹلیجنس معلومات جمع کرنے میں مدد کی ہے۔ اس نے بڑی مقدار میں ڈرون ،سیٹلائٹ امیجز ، مواصلاتی آلات اور ایکبڑی مقدارانٹیلی جنس پروگرام اور ان کا ڈیٹا فراہم کیا۔
اسرائیلی عہدیداروں نےامریکی امداد کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ” کچھ معاملات میں انفرادیصلاحیتوں کو قبول کیا گیا تھا جن کی سرحد پار حماس کے اچانک حملوں سے پہلے ان کیکمی تھی”۔
اخبار نے امریکی عہدیداروںکے حوالے سے بتایا کہ گذشتہ اکتوبر کی سات کو طوفان الاقصیٰ کے حملے "امریکیفوج کے مشترکہ اسپیشل آپریشنز کمانڈ کے افراد نے اسرائیل کے ایجنسی اسٹیشن پر سیآئی اے افسران کے ساتھ مل کر کام کرنا شروع کیا”۔
اسی اخبار نے اسرائیلیکے ایک سینیر عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے "ہمیں کچھ ایسی صلاحیتیںمہیا کیں جو ہمارے پاس سات اکتوبر سے پہلے نہیں تھیں” جبکہ اسرائیل کے ایکاور سینیر عہدیدار نےکہا کہ امریکہ نے بہت تفصیلی جگہ کی تصاویر پیش کیں جن کے پاساسرائیل کی کمی ہے۔ .
اخبار نے نشاندہی کی کہچاروں قیدیوں کو رہا کرنے کے عمل نے قیدیوں کی سائٹ کے بارے میں درست معلومات پرانحصار کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے پاس ٹیکنالوجی پر ضرورت سے زیادہانحصار اور انسانی جاسوسوں کا نیٹ ورک بنانے میں ناکامی کی وجہ سے انٹلیجنس کی یہسطح نہیں ہے۔
اسرائیلی عہدیداروں نےدعوی کیا کہ اسرائیلی انٹلیجنس تجزیہ کاروں کو "حماس کے ٹھکانے یا ڈرائیونگ سینٹرز”میں پائے جانے والے سرورز ، کمپیوٹرز ، موبائل فونز ، موبائل کمپیوٹرز اور دیگردستاویزات کے مابین انٹلیجنس کی مفید معلومات ملی ہے۔ امریکی تجزیہ کاروں نے انذرائع سے اس بات کے بارے میں شواہد کے بارے میں مدد کی جہاں قیدی موجود تھے۔
امریکی فورساندر داخل ہونے کے لیے تیار تھی
امریکی کردار انٹلیجنسمعلومات تک ہی محدود نہیں تھا بلکہ امریکی خصوصی آپریشن فورس جنگ کے ابتدائی دنوںمیں غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کے لئے تیار تھی۔
اخبار نے اطلاع دی ہے کہاسپیشل آپریشن فورس کے ممبران جو یرغمالیوںکو بچانے میں مہارت رکھتے ہیں۔ جنگ کےابتدائی دنوں میں اسرائیل پہنچے اور امریکیانٹلیجنس افسران کے ساتھ شراکت میں اسرائیل کے ساتھ کام کیا۔
اخبار نے ایک امریکی عہدیدار کےحوالے سے بتایا ہے کہ یہ فورس حماس کے ہاں قید "امریکی شہریوں کو بچانے”کے لئیے غزہ میں پھیلنے کے لیے تیار ہے ، لیکن ان کی نظربندی کی جگہوں کے بارے میںخاص طور پر بہت کم معلومات موجود ہیں۔