انسانی حقوق گروپیورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے گذشتہ نومبر میں شمالی غزہ کی پٹی میںجبالیہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے زبردست تباہ کن طاقت والے بموں کااستعمال کرتے ہوئے "رہائشی احاطے میں قتل عام” کی تحقیقات کے نتائج شائعکیے ہیں۔
تحقیقات جو کئی مہینوںتک جاری رہی اور نشانہ بنائے گئے مقام کے متعدد فیلڈ دوروں، زندہ بچ جانے والوں کیشہادتوں، عینی شاہدین اور سیٹلائٹ امیجز پر مبنی ہے۔ اس میں انکشاف ہوا ہے کہ متعدد اسرائیلی فضائی حملوں میںایک رہائشی چوک کو نشانہ بنایا گیا جسے "الابوعیدہ اسکوائر” کہا جاتا ہے۔اسمیں رہائشی عمارتیں شامل ہیں جہاں سیکڑوں شہری اور بے گھرافراد موجود تھے۔ اس قتلعام کی وجہ سے تقریباً 120 افراد شہید ہوئے جنہیں اسرائیلی قابض فوج نے امریکیساختہ تباہ کن بموں سے نشانہ بنایا۔ ان میں زیادہ تر ایک ہی خاندان کے لوگ تھے۔
یورو میڈ نے کہا کہیکم نومبر 2023 کو پیش آنے والا یہ واقعہ ایک جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف ایک مکملجرم کی نمائندگی کرتا ہے جس کا ارتکاب اسرائیلی فوج نے عام شہریوں کے خلاف کیا ہے۔غزہ میں شہری آبادی کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی حملے کیے گئے تھے۔ یہ سات اکتوبرسے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران ہلاکتوں کے واقعات میں نسل کشی کاایک خوفناک واقعہ ہے۔
گذشتہ مہینوں میںاپنی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹری کی فیلڈ ٹیم نے جبالیہکے علاقے "الفلوجا” میں "چھ شہداء” گول چکرکے قریب "ابو عیدہاسکوائر” کے نام سے مشہور رہائشی چوک کا کئی بار دورہ کیا۔ اس کی ٹیمیں پناہ گزینکیمپ حملے کی وجہ سے ہونے والی بڑے پیمانے پر تباہی کا معائنہ کرنے اور اس کا تعینکرنے کے لیے وہاں گئیں۔ اس جگہ سے آٹھ گواہوں، زندہ بچ جانے والوں اور اس علاقے کےرہائشیوں کے انٹرویو کیے جو پڑوس میں رہ گئے تھے۔ اس کے رہائشیوں کی اکثریت زبردستیبے گھر ہو گئی تھی۔ انسانی حقوق گروپ کےماہرین نے ہدف بنائے جانے کے وقت واقعے کی جگہ کی ویڈیو کلپس اور تصویروں کا تجزیہبھی کیا اور ہدف بنانے سے پہلے اور بعد میں سائٹ کی سیٹلائٹ تصاویر کا بھی تجزیہ کیاجو اس جگہ پر ہونے والی تباہی کی حد کو ظاہر کرتا ہے۔
یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری کے اندازوں ، گواہوں کے انٹرویوز اور دیگر ذرائع کی بنیاد پر 500 سے زیادہ افراد کو نشانہ بنانے کے وقت علاقےمیں موجود رہائشیوں کی تعداد چند ہزار افراد پر مشتمل تھی۔ جن میں سے اکثریت”ابو عیدہ” خاندان سے تھی۔ اس میں اس کے علاوہ باقی افراد ادھر ادھر سےنقل مکانی کرکے وہاں پہنچے تھے اور انہوں نے وہاں کچے گھروں میں پناہ لے رکھی تھی۔
تحقیقات کی تفصیلاتمیں تقریباً 12:30 پر اسرائیلی فوج کے طیاروں نے بغیر کسی وارننگ کے "ابوعیدہ”رہائشی چوک پر انتہائی تباہ کن صلاحیت کے ساتھ تقریباً چھ سے آٹھ بم گرائے، جس سے ملحقہ رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایاگیا۔ ایک کنڈرگارٹن کے علاوہ پانچ منزلہ ٹاور کو ہٹ کیا گیا۔
سیکنڈوں میں عمارتیںزمین پر گر گئیں اور دیگر عمارتوں کو بڑی تباہی کا نشانہ بنایا گیا جس سے علاقے میںبڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور ارد گرد کی عمارتوں کو نقصان پہنچا، اس کے علاوہ زمینمیں بڑے بڑے گڑھے بن گئے جن میں سے کم از کم تین تقریباً 2.5 میٹر کی گہرے اب بھیموجود ہیں اور کچھ گڑھوں کا قطر تقریباً 10 میٹر تک ہے۔
عینی شاہدین کے مطابقنشانہ بنائے گئے علاقے میں پناہ گزین کیمپوں کی عمارتوں سے ملتے جلتے 20 سے زائد سادہگھر شامل تھے، جہاں کئی عمارتیں ہلکی دھات کی چادروں سے بنی چھتوں پر مشتمل تھیں۔ایک چھوٹے بچوں کا اسکول تھا جس میں کچھ لوگوں نےپناہ لے رکھی تھی۔
یورو میڈ ٹیم کی طرفسے انٹرویو کیے گئے تمام عینی شاہدین اور زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ بم اچانکاور قریب وقت پر علاقے کی متعدد رہائشی عمارتوں پر گرے، جسے "رنگ آف فائر”کہا جاتا ہے۔ اسرائیل نے سات اکتوبر کے بعد بار ہا ایسا کیا جب اس نے کسی جگہ کونشانہ بنایا تو اس نے چند سکینڈز کے اندر علاقے کو ملبے کے ڈھیر میں بدل دیا۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰکیا کہ "یکم نومبر 2023 کی اوائل میں اور درست انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پراسرائیلی فوج کے طیارے نے جبالیہ میں حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پر حملہ کیا۔انہوں نے حماس کے ارکان کو ختم کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے اسی بیان میں دعویٰ کیا ہےکہ اس نے "اس محلے کے غزہ کے باشندوں پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کو پہنچنے والےنقصان کو کم کرنے کی کوششوں کے تحت انخلاء کریں۔ اسرائیلی فوج شمالی غزہ اور غزہ شہرکے تمام مکینوں کو جنوب سے محفوظ علاقے کی طرف نقل مکانی کے لیے زور دینے کا دعویٰکیا۔
تاہم یورو میڈ ٹیمکی طرف سے کی گئی تمام تحقیقات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ رہائشیوں اور بے گھر لوگوںسے بھرے اس علاقے کو نشانہ بنانے سے پہلے اسرائیلی فوج کی طرف سے کوئی پیشگی وارننگیا انتباہ موصول نہیں ہوئی تھی۔
تمام زندہ بچ جانے والوں اور عینی شاہدین نے اپنیشہادتوں اور یورو میڈ ٹیم کی طرف سے حاصل کی گئی شہادتوں کے دوران اس بات سے انکارکیا کہ انہیں نشانہ بنانے سے پہلے کسی بھی طرح سے کوئی پیشگی انتباہات موصول ہوئے تھے۔ٹیم کی طرف سے علاقے کے کچھ رہائشیوں کے فون پر ان کی رضامندی کے ساتھ کئے گئے ٹیسٹسے پتہ چلتا ہے کہ کوئی اطلاع یا ٹیکسٹ میسجز نہیں ملے تھے جن میں انہیں نشانہ بنانےسے پہلے وہاں سے نکل جانے کے لیے کہا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کو متنبہ کرنے اور پوچھنےوالے کسی کتابچے کی عدم موجودگی کے علاوہ انہیں پیشگی علاقے سے نکالنے کے لیے کوئیاعلان تک نہیں کیا گیا۔
رہائشی اسکوائر کےمکینوں کو نکالنے کی درخواست کے حوالے سے اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہی غلط ثابت ہوا جسمیں اسرائیلی فوج نے اپنے جنگی طیاروں کے ذریعے کیے گئے فضائی حملے کی فوٹیج شائع کیتھی جس میں اس نے الفلوجا میں حماس کے ایک رکن کو شہید کرنے کا دعویٰ کای تھا۔