جمعه 10/ژانویه/2025

غزہ کی تعمیر نو میں 20 سال لگیں گے:اونروا

منگل 11-جون-2024

فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کے ترجمان جوناتھن فولر نےغزہ پر اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کو یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے نتیجےمیں ہونے والی تباہی سے کہیں زیادہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو میں 20 سالسے زیادہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

انہوں نے مقبوضہ بیتالمقدس میں ایجنسی کے ہیڈکوارٹر میں انادولو ایجنسی کو پریس بیانات میں مزید کہاکہ "سب کی نظریں غزہ پر لگی رہیں، یہاں تک کہ جب جنگ بندی ہوجائے تب بھی، کیونکہتعمیر نو کی کوششیں بہت زیادہ ہوں گی اور مالی بوجھ بھی بہت زیادہ ہو گا۔ عالمی برادریکو آنے والے کئی سالوں تک غزہ کے عوام کے ساتھ کھڑے رہنے کی ضرورت ہوگی اور غزہ کیتعمیر نو کا بوجھ اٹھانا ہوگا۔

فولرنےکہا کہ تعمیرنو "ایک بہت بڑا کام ہو گا، خاص طور پر جب تعلیمی نظام کی تعمیر نو، بچوں کو وصولکرنا اور ان کی سکولوں میں واپسی کو یقینی بنانا،تباہ شدہ ہسپتالوں کی تعمیر نو کرنااور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری کے دوران ناکارہ ہونے والے بارود کو تلف کرنابڑے چیلنجز ہوں گے۔

’اونروا‘ نے بھاری قیمت چکائی

فولر نے غزہ کی پٹیمیں UNRWA کے کردار پر زور دیا جہاں اس کے 13000 ملازمین ہیں،جن میں سے زیادہ تر اساتذہ ہیں، اور ملازمین میں تقریباً 3500 ایسے ہیں جو اس جنگ کےدوران اب بھی کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ ان میں سے زیادہ تر ملازمین صحت کی دیکھ بھال اور نفسیاتی اور سماجی مدد کے علاوہسامان، معلومات اور خدمات کے بہاؤ کو منظم کرنے جیسے لاجسٹک امور کے ذمہ دار ہیں۔

اقوام متحدہ کے اہلکارنے اس بات کی تصدیق کی کہ ’اونروا‘ کے ملازمین نے اس جنگ کے نتیجے میں "غیر معمولیقیمت ادا کی”۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اپنے192 ملازمین کو المناک طور پر کھو دیا ہے۔ سنہ 1945ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اقوام متحدہ کے اتنے زیادہملازمین کو ہلاکیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "غزہ کی پٹی میں ’اونروا‘ کی تقریباً 170 تنصیباتپر بمباری کی گئی اور انہیں بری طرح نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں تقریباً 450 افرادہلاک اور تقریباً 1400 دیگر زخمی ہوئے”۔

مختصر لنک:

کاپی