حج کا موسم آتےہی غزہ کی پٹی میں فلسطینی مسلمانوں کے دکھ اور بھی بڑھ گئے کیونکہ غزہ کے مسلماناسرائیلی ریاست کی طرف سے مسلط کی گئی ننگی جارحیت کی وجہ سے فریضہ حج کی ادائی سےمحروم ہیں۔
ان کی زبانوں پر’لبیک انا مظلومون، لبیک انا مقہورون اور لبیک انا متعبون‘ جیسے الفاظ ہیں۔ غزہ کےمسلمان اس سال حج اس لیے نہیں کرسکتے کہ ان پر اسرائیلی دشمن کی طرف سےنسل کشی کیجنگ مسلط ہے اور غزہ کی تمام راہ داریوں پر دشمن کا قبضہ ہے۔
نو مہینے قبل اسرائیلنے ایک تباہ کن جنگ اور نسل کشی کی مہم شروع کی جسے پوری دنیا نے براہ راست دیکھا،جس کے نتیجے میں سوا لاکھ سے زیادہ فلسطینی شہید، زخمی اور لاپتا ہوچکے ہیں۔ غزہ کی پٹی کا پوراعلاقہ ملبے کے کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
زندگی بھر کا سفر
باسٹھ سالہ ام طارقابو العطاء اور ان کے شوہر اس سال حج کرنےوالے تھے، لیکن نسل کشی کی جنگ ان کے اور خدا کے گھر کے درمیان رکاوٹ بن گئی۔
حاجہ ام طارق نے آنسوبہاتے ہوئے کہا کہ ’میں نے ہمیشہ خدا کے گھر کی زیارت کا خواب دیکھا ہے۔ میں اس لمحےتک دن گن رہی تھی، لیکن مجرم دشمن کی طرف سےشروع کی گئی جنگ ایک رکاوٹ بن گئی اور اسنے ہمیں عمر بھر کے سفر سے محروم کردیا۔
مرکزاطلاعاتفلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابض دشمن نے انہیں نہ صرف خدا کے مقدسگھر جانے سے منع کیا بلکہ اسے اپنے بڑے بیٹے طارق کے خاندان سے ملنے سے بھی محرومکردیا جو یکم مارچ کو اپنی بیوی اور بچوں سمیت اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں جامشہادت نوش کرگیا۔
مایوسی کی تلخی
"محمود السبوع” کے لکھے ہوئے درد بھرے الفاظ میں جو ان کےاندر ایک گہرے زخم کی عکاسی کرتے ہیں میں ان کا کہنا ہےکہ "خدا کے گھر کے حجاجکے قافلے تو نہیں چلتے البتہ ہم آئے روزاپنے بھائی، بہنوں، بزرگوں اور بچوں کیسفید کفنوں میں لاشوں کے قافلے دفن کرتے ہیں۔ ہم سفید احرام تو نہیں پہن سکتے مگرہمارے لوگ روزانہ کی بنیاد پر سفید کفنوں میں دفنائے جاتے ہیں۔ ہم ان کو حج مبارکنہیں کہہ سکتے مگر انہیں شہادت کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ مسلمان تلبیہ پڑھتے ہوئےبیت اللہ کا حج کریں گے اور شہدائے غزہ کی روحیں مایوسی کی تلخی کی شکایت کرتے ہوئےخانہ کعبہ کا طواف کریں گی‘۔
کئی سالوں میں پہلیبار ضیوف الرحمان غزہ کی پٹی کے عازمین کے بغیر میدان عرفات میں کھڑے ہوں گے۔
محمود الغزاوی نےاپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’’فلسطینیپہلی بار غزہ کے حاجیوں کے بغیر مکہ آ رہے ہیں‘‘۔
غزہ کے لوگوں کو حجسے محروم کرنے سے عمر ابو العبد کو تکلیف پہنچی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ غزہ کے باشندوںنے گذشتہ سال حج کے لیے سفر کیا تھا اور اس سال جارحیت کی وجہ سے اس سے محروم ہو گئےتھے۔
لیکن عمرنے ایک پوسٹمیں اپنے آپ کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ "یہ سچ ہے کہ ہمارے دل ٹوٹ چکے ہیں۔ ہماریروحیں پیاسی ہیں۔ انہیں کعبہ کو دیکھنے اور اس کے سامنے ایک طویل سجدہ کرنے کے علاوہکوئی چیز مجبور نہیں کرتی۔ لیکن ہماری تسلی یہ ہے کہ ہم جس صبر اور مصیبت میں ہیں۔یہ سب سے زیادہ ثواب والی عبادتوں میں سے ایک ہے”۔
انہیں امید ہے کہخدا غزہ والوں کو حج اور عمرہ کرنے کا اجر عطا فرمائے گا۔
غزہ کے لوگوں کو امیدہے کہ فلسطینی کاز اور نصب العین دنیا کے کونے کونےسے جمع ہونے والے زائرین کے ذہنوںمیں موجود ہوگا۔ ایک شاندار منظر میں جو قوم کے اتحاد کی نمائندگی کرتا ہے، لیکن غزہکے لوگوں کوفریضہ حج سے زبردستی غائب کیا گیا۔ وہ اپنی سرزمین پر ثابت قدمی اور استقامتکی قیمت ادا کررہے ہیں۔
قربانیاں
اس سال کی محرومیصرف غزہ کی پٹی کے لوگوں کے لیے حج کی ادائیگی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اسرائیلی قابضافواج نے قربانی کے جانوروں کو محصور پٹی میں داخل کرنے سے روک دیا ہے۔ اس طرح وہ عیدالاضحیٰپر قربانی کی رسم ادا کرنے سے محروم ہیں۔
ام انس نے فیس بککے ذریعے حجاج کرام کو پیغام بھیجا کہ "کعبہ میں حاضری کا شرف حاصل کرنے والےہماری طرف سے اسے سلام پیش کریں۔ پھر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے روضے جائیںتو بہترین دعائیں اور سلام پیش کریں، انہیں بتائیں کہ ہاشم کا غزہ فنا ہو گیا، سوڈان۔فنا ہو چکا، حکمران ظالم ہیں، غزہ کے عوام ثابت قدم ہیں، فلسطین کے لوگ اپنے عہد کےپابند ہیں اور ان کا خون مسجد اقصیٰ کی حمایت میں بہہ رہا ہے‘۔
وہ مزید لکھتیہیں کہ "حجاج کرام جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روضے پر جائیں تو غزہ میں ہماریبہنوں کے رونے اور ہمارے بچوں کی بھوک اور شہادت کی خبردینا”۔
ایک اپیل میں”محمد عبداللہ” حجاج کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "غزہ کے عازمیناس سال حج کے موسم سے محروم ہیں۔ اے دنیا کے عازمین! فلسطینیوں کی فتح اور نصرت کےلیےضرور دعائیں کرنا۔ ان کی ثابت قدمی کے لیے اللہ سے دعا کرنا اور ان کی مشکلاتکم کرنے کے لیے اللہ سے ضرور دعا کرنا‘‘۔
اسی طرح نعیم ابوزید نے حجاج کرام سے کہا کہ "اہل غزہ کا سلام کعبہ تک پہنچائیں کیونکہ خدا کیقسم! وہ صرف اس لیے نہیں آسکے کہ انہیں ذبح کیا جا رہا ہے”۔
اہل غزہ کو دنیا بھرکے مسلمانوں کے علاوہ اسلام کے پانچویں ستون کو ادا کرنے اور عرفات کی پاکیزہ زمینپر کھڑے ہونے سےمحروم رکھا گیا۔ ان کا دن رات خون بہایا جاتا ہے اور قتل عام کیا جاتاہے۔