اقوام متحدہ کے ورلڈفوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 10 میں سے نو بچے شدید غذائی قلت کا شکارہیں۔
عالمی ادارہخوراک نے "X‘‘ پلیٹ فارم پر اپنےآفیشل اکاؤنٹ پر پوسٹس میں مزید کہا کہ "امداد پر عائد پابندیاں اور غزہ کی پٹیمکمل ناکہ بندی اور خوراک اور صحت کے نظام کے خاتمے کا باعث بنی ہیں”۔
انہوں نے وضاحت کیکہ ’رفح سے بے گھر ہونے والے فلسطینی خاندان اب ایسے علاقوں میں ہیں جہاں صاف پانی،طبی سامان اور ایندھن کی کمی ہے، اور وہ محدود غذائی امداد کے ساتھ زندگی گذار رہےہیں”۔
دُنیا کے ایک چوتھائیبچوں کو عدم مساوات، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ‘غذائی غربت’ کا سامناکرنا پڑتا ہے۔
ورلڈ فوڈ نے کہاکہ "کم وسائل والے لوگوں کی بڑی تعداد تک پہنچنے کے لیے اسے راشن کم کرنے اورمقامی کمیونٹی کے کچن میں تیار کیے جانے والے گرم کھانوں کو ترجیح دینے پر مجبورہوناپڑا ہے”۔
اس سے قبل اقوام متحدہکے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اقوام متحدہ میں قابض اسرائیل کے سفیر کو مطلع کیاکہ "تل ابیب” کو غزہ میں بچوں پر مظالم کی وجہ سے بلیک لسٹ کردیا گیاہے۔